بابی(ے باب کو مانوالی): عزالی اور دو بہائ گروپ                       

عزالی اور بہائ دونوںایک جیسے مذاہب ہیں جو کرشنا،اور زوراستر، موسٰی، محمد اور یسوع کی تعلیمات کو مان کر مذہب کو اکھٹا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔وہ یسلام آےہیں محمد کو ماننے کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن مسلمان ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے۔ پہلے ہم دیکھیں گے اسلام کے کُچھ پس منظر، خاص طور پر شیعہ شاخ اور پھر بابیت کا مختصر خاکہ۔ ہم عزالیوںپر مختصراًنظر ڈالیں گے اور پھر بابیوںپر مزید توجہ دیں گے، اُن کے اختلافات اور اُن کوچھوڑنے اور حقیقی یسوع کو جاننے کیلیے کیوں ضرورت ہے؟

                                                    اسلام کا پس منظر

اسلام یسوع کیلیے بُہت احترام رکھتا ہےما سوائے قرآن میں چند اختلاف کے، محمدؐ نے دعویٰ کیا کہ یسوع نے کہا مسلمان یسوع کی کسی بات کی راہنمائی نہیں کر سکتے جس کی وہ پیروی کر سکیں۔ایسا کیوں ہے؟ بڑی وجہ یہ ہے؟ کہ وہ کہتے ہیں کہ بائبل میں تحریف ہو چُکی ہے اور مزید متبر نہیں ہے، کسی نئے نبی کی ضرورت تھی۔

مسلمان مسیحیوں سے مُتعِٰق ہیں کہ یسوع آسمانوں سے واپس آیگا، لیکن وہ اِنکار کرتے ہیں کہ وہ حقیقتاً صلیب پر مرگیا۔ خُدا نے معجزانہ طور پر کسی دوسرے کوماردیا، اوریسوع پوشیدگی سے چھُپ گیا۔

                                                 شیعہ اسلام کا پس منظر

خونخوار سول جنگ خلیفہ علی اور اس کے بعد آنے والا خلیفہ معاویہ کے درمیان، کربلا کے مقام پر حسین کی شہادت اور خلیفہ یزید کے رویہ کے نتیجہ ہیں شیعوں کو سُنی بدعنوانی کی یاد دلاتی ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ احادیث میںنبی کی سُنی روایات  میں بروسہ نہیں کرتے اور کئی حتیٰ کہ یقین کرتے ہیں کہ سُنیوں نے قرآن کی مرکزی آیات نکال دی ہیں۔ وہ محمد کی عزت میں ایک بڑی تدبیر رکھتے ہیں۔لیکن ایمان رکھتے ہیں کہ کوئی کسی امام کی ضرورت ہے کہ ٹھیک طرح سے اُس کی سچائی اور تشریح بیان کر ے۔

شیعوں میں اختلاف ہوا کہ چھٹے امام کا جانشین کو تھا۔کیا یہ چھوٹا بھائی موسیٰ الکزیم ہونا چاہیے چونکہ بڑا بھائی اسمعیل شرابی تھا(بحث طلب تھا)آج ایک اقلیت جو ساتواں (اسماعیلی) کہلاتے ہیںجو اسماعیلی کے ساتھ گئے،لیکن آج ایک اکثریت، جو بارہواں کہلاتے ہیں(اَتھنا شریعہ)الکزیم کے ساتھ گئے اور اُس کی اولاد سے بارہ امام ہوئے۔

تاہم، بارہواں اما پُراسریر طور پر غائب ہو گیا، کسی واضح جانشین کے بغیر۔ بارہویں شیعوںکا عقیدہ ہے کے وہ مرا نہیں بلکہ معجزانہ طور پر آسمان پر اُٹھالیا گیا ہے، اور آخری وقت میں وہ واپس آئے گا، یسوع کے آنے سے پہلے۔

لفظ باب ،کا مطلب ہے "دروازہ"، یہ کئی شیعوں میں مذہبی تصور ہے،اور کئی باب ہونے  کا دعویٰ کر چُکے ہیں،"میں (محمؐد)علم کا شہر ہوں،اور علی اُس کا دروازہ ہے (باب)"۔الحکیم المُستدرک جلد ۳صفحہ۱۲۶ ۔۱۲۷ انٹروڈکشن ٹُو شیعہ اسلام صفحہ ۱۴ سے اقتباس لیا گیا۔ ایک دوسرا ابتدائی ترین محمد ابن نُسیارانمیری (۸۵۰م)تھا، جس نے دعویٰ کیا  کہ سچائی کیلیے وہ خود باب (دروازہ) ہے۔علوی مسلمان ایمان رکھتے ہیں کہ بُہت سے باب (دروازے) ہیں، ساتواں مسلمان الفارسی جو محمد کے صحابہ میں سے ایک ہے۔

بابی، بابیوں اور عزالیوں کا پیشوا 

بابی(جیسے"بوبی")شیعہ شیا کی تحریک سے آیا ہے جب جنوبی ایران میں شیراز کے علی محمد جو محمد کی نسل سے تھا۱۸۱۹۔۱۸۲۱ میں پیدا ہوا، اُس نے باب الباب(دروازوں کا دروازہ)ہونے کا دعویٰ کیا، (بارہویں )پوشیدہ امام کے پشیماہونے کا دعویٰ کیا، اُس نے ۱۸۴۴ م میں مکہ کے حج کے موقع پر یہ دعویٰ کیا، باب نے بُہت سے کام لکھے؛ لیکن اُس کے مکاشفات بیان کی کتاب میں تحریر ہیں۔اُس نے برودرانہ محبت، صفائی، تعلیم، عورتوں کی مزید آزادی اور بھیک مانگنے اور شراب سے منع کیا۔باب نے سیکھایا کہ بُہت سی چیزیں صر ف تمثیلی تھیں۔مثلاً قیامت کا سادہ مطلب ہے جہالت لاپرواہی اور شہوت سے روحانی بیداری۔روز عدالت وہ وقت ہو گا جب لوگ سُنیں گے اور انفرادی طور پر نئی تجلی کو قبول یا رد کریں گے جنت خُدا کو جاننا اور پیار کرنے کی خوشی ہےاُس کی تجلی کے ذریعے۔دوزخ، اُس علم سے اور ابدی شفقت سے محرومی کا نام ہےاُس نے واضح طور پر علان کیا کہ اُن اصطلاحاتکا اس کے علاوہ کوئی حقیقی مطلب نہیں،اور وہ عالب حیالات فانی جسم کی کیامت کے متعلق ہے،کسی فانی جنت اور جہنم کے متعلق اور تصورات کی محض بے بنیاد باتوں کی طرح ہے،اس نے تعلیم نے کہ مرنے کےبعد انسان کی زندگی ہوگی، اور وہ دوبارہ زندگی لا محدود کاملیت کی ترقی ہے۔بیان ۱۴:۸ میں مزید دلچسپ رتعلیمات میںسے یہ ہے کہ باب نے اپنے پیروکاروں کہ ہر چوبیس گھنٹوں کے بعد بیان کی ۷۰۰ آیات تلاوت کرنے کا حکم دی ہے

(http://bahai http://bahailibrary.com/unpubl, articles/

 بہائی آج اُس کی پیروی کرنے میں ناکام ہیں۔

باب گرفتار، ہوگیا، اور بابیوں نے فارس(ایران)بفات شروع کر دی۔شیخ طبراسی، نیارز اور زبحان قلعہ میں کئی بابی راہنما اور ۲۰۰۰ سے ۳۰۰۰ بابی مارے گئے۔بہائیوں نے ۲۰،۰۰۰ کا دعویٰ مگر تعلیمی علماءجیسے دِینس میکیوننے اس کا انکار کیا۔ترک حکومت نے ۹ جولائی ۱۸۵۰ م میں باب کو فوجی دستے سےفائرنگ کروا کے قتل کرا دیا۔۱۸۵۲ م میں ایک بابی نے سناہ کو گولی مارنے کی کوشش کی اور شاہ نے بائیوں سے اس کا بدلہ لیا۔ بہائی کہتے ہیں کہ دونوں باب اور بہاءاللہ خُدا کی تجلیات ہیں۔ اور بہائیوں کی دس عیدوں میں تین باب کی زندگی کے واقعات کی ہیں۔

 

 

عزالی

۱۸۵۰ م میں بابی کے قتل کے بعد کم ازکم سات آدمیوں نےاُس کے جانشین ہونے کا دعویٰ کیا۔کہ"ایک کو جسے خُداپُر نوُر کرے گا"۔ تقریباً تمام بابیوں نے شروع میںمرزا یحیٰ نُوری  صُبح العزل  ۱۸۳۰۔ ۱۹۱۲ کی ۱۳ سال تک پیروی کی، اُسکی ایک خواہش تھی کہ باب اُسے اپنے چُنیدہ جانشین کے طور پر ظاہر کرے۔(صُبح العزل کا مطلب ہے ابدیت کی صُبح)العزل نے ریا کاری کی پیروی کی ( دوسروں کو اُن کے عقیدے کے بارے میں دھوکا دینا)بجائے تصادم کے اس کے گروپ کو عزالی کہتے ہیں۔

۱۳سال بعد ایک دوسرا گروہ، بہائی، العزل کے سوتیلے بھائی حسین علی نُوری بہا نے شروع کیا(۱۸۱۷۔۱۸۹۲) جس نے ۶ سال بعد خود کو بہا اللہ ہونے کا دعویٰ کیا۔کُچھ بہائیوں نے کہا کہ باب نے العزل کو جانشین کے طور پر اشارہ کیا یہ صرف حکومت حسین سے گمراہ کرے کی تدبیر تھی۔تاہم، حکومت نے دونوں کو جُدا وطن کر دیااور دونوں سے سخاوت سے سلوک کیا۔

http://www,h-net.org/~bahai/arabic/vol4/niraqi/niraqi.htm

اُس پر مزید باب پر معلومات ہیں جو مرزا یحیٰ اُس کا چُنیدہ جانشین ہے مُلا رجب علی، عرف قائر ایک نمایاں عزالی مُصنف تھا جس کا عزالیوں نے دعویٰ کیا کہ اُسے بہائیوں نے قتل کیا۔

www.h-net.org/~bahai/arabic/vol4/qahir/qahir.htm (11/13/2004)

جبکہ باب نے تعلیم دی کہ جہاد جائز ہے، ااور بہاءاللہ نے جہاد کو رد کر دیا، بہا اللہ نے اپنے پیروکاروں کہ تاکید کی کہ اپنے دشمنوں سے سختی کرہ۔ حکومت نےدونوں گروہوں کو مختلف مقامات پر جلاوطن کر دیا۔ غزالیوں کو قبرص نے لے لیا جب کہ بہائیوں کو اکرے فلسطین نے لے لیا۔ بالکل اس کے بعد، بُہت غزالی رہنما قتل کر دیئے گئے۔

http://www.geocities.com/Athens/Acropolis/5111/mirzahtm11/13/2004

ڈینس میکیون کو دیکھیں،"تقسیم اور اختیار بابی ازم میں دعویٰ کرتی ہیں"۱۸۵۰۔۱۸۶۶ سٹوڈیا ایرانیکا۱۸، ۱(۱۹۸۹): ۹۳۔۱۲۹ مزید مبینہ عزالئیوں کی قتل و غارت جو بہائیوں کو قتل کیا گیا۔

بہاء اللہ اور اُسکے مسائل    

جبکہ آجکل ایران میں صرف چند ہزار عزالی ہیں، نئی۲۰سینچری انسایکلوپیڈیا آریلیجیس تاریخ نےاندازہ لگایا ہے کہ وہاں ۱۔۳ سے ۲ ملین ۱۹۹۱ میں بہائی تھے۔کئی یہودی شاہ کے تحت بہائی ہو گئے۔ اُن میں سے بُہت خمینی قانون میں مارے گئے ۔ وہاں تقریباً ۱۰۰ یو ایس ہیں،بہائیوں کی تقریباً ۱۰۰۰ جماعتیں ہیں۔ انڈیا میں بھی بُہت بہائی ہیں۔ بہائی ، بہاءاللہ کی پوجا اور پیروی کرتے ہیں،جو فارص(آج ایران) میں ۱۸۱۷ میں پیدا ہوا اور ۱۸۹۲میں فلسطین میں مرا۔ ۱۸۶۳ میں باب کے اینس سال بعد، اپنے آپ کو ظاہر کیا، بہاء اللہ نے خود بارواں امام ظاہر کیا ہے جو یسوع مسیح کے ساتھ ساتھ واپس آیا ہے۔بہاء اللہ نے عشراقت تختی، ترازت کی تختی اور اقدس کی کتاب (لابیِ اقدس) مسیحیوںکو مخاطت کرتے ہوئے لکھیں۔

تاہم، باب نے اعلان کیا کہ وہ مہدی تھا، جبکہ بہاء اللہ نے اعلان کیا کہ وُہ مہدی تھا۔باب نے صبُح العزل کو اپنا بطورِ جانشین مقرر کیا، نہ بہاء اللہ کو۔ باب نے یہ بھی کہا کہ نئی تجلی ۱۰۰۰ سال تک نہیں ہوگی اور نہ ہی سال۔

http://www.geocities.com/Athens/Acropolis/5111/mirzahtm11/13/2004

مزید معلومات کیلیے دیکھیے۔

بہاء اللہ کے جانشین

بہاء اللہ کی وفات کے بعد اُس کا سب سے بڑا بیٹا عبدالبہا عباس (عباس افنڈی)۵۔۲۳۔۱۸۴۸۔۱۹۲۱ نے قبضہ کر لیا۔وہ تہران میں اُسی رات جب باب نے خود کو اُس پر ظاہر کیا، پیدا کیا اُس کا سب سے بڑا پوتا،شوگی افنڈی ربانی (۱۸۹۷۔ ۱۹۵۷)اُس کا جانشین ہو ا ۔اُسکے بعد، ایک کونسل جس کا نام انٹر نیشنل ہاؤس آف جسٹس،نے بہائیوں کی راہنمائی کی۔تاہم، ایک گروپ،جو اب آرتھوڈاکس بہائی فیتھ کہلاتی ہے نے اختلاف پیدا کیا، یہ کہتے ہوئےکہ کوئی کونسل جانشین نہیں بلکہ میسن رمے۔بیکوِدکہتا ہے دو دوسرے بہائی یقین کرتے ہیں تقریباً جانے پہچانے ہیں۔     ہزار ہا سالوں میں بہاء اللہ نے دعویٰ کیا دوسری تجلیات ظاہر ہونگی، بہاء اللہ کے سئے تلے، اُس کے میشن کے واضح ثبوتوں کے ساتھ، لیکن اب تک بہاء اللہ کے الفاظ، عبدالبہا اور گارڈئین اور انٹر نیشنل ہاؤس آف جسٹس نے قوانین بنائےجس سے تمام ایماندار راہنمائی کیلیے توبہ کریں۔ کوئی بہائی سکول یا فرقہ جو کسی تعلیمات کی تفسیریا کسی فرضی آسمانی مکاشفہ کی بنیاد ہو نہیں ہے۔ جو کوئی ان احکامات کی مخالفت کرے"عہد توڑنے والا"خیال کیا جائے۔

http://bahai.library.com /books/news.era/8html

کیلنڈر کی اہمیت

بہائی تعلیم دیتے ہیں کہ"مُستقبل قریب میں یہ ہوگا کہ تمام لوگ ایک مشتر کے کیلنڈرپرمُتفق ہو گے"۔بہائی سل میں اُنیس مہینے اور ہر مہینے میں اُنیس دِن ہوتے ہیں(۳۶۱ دِن ایک سال میں)۔ شمشی سال کے کیلنڈر کوایڈجسٹ کرنے کے لیےاٹھارہویں اور اُنیسوں مہینے کے درمیان چار یا پانچ انٹر کلیری دِنوں کا بھی اضافہ کیا جاتا ہے۔بہائی نیا سال بھی فارسی نئے سال جو مارچ کے برابر دِن رات سے شروع ہوتا ہے۔

خُدا پر بہائی تعلیم

بہائی خُدا پر ایمان رکھتے ہیں:

۱۔ بڑے عالمی، مذہب خُدا سے شروع ہوتے ہیں: یہودیت، مسیحیت، اسلام، ہندومت اور بُدھ مت۔

۲۔مقدس ابرہام، موسیٰ، زوراستر، محمد، یسوع، کرِشنا، بُدھا، باب اور بہاء اللہ۔

۳۔ انبیٰی بے خطا ےتھے، لیکن تمام کی تعلیم بلکہ آخری دو کی تعلیم زیادہ تر گُم ہوگی یا بدعنوان تھی۔

۴۔ اگلا نبی صرف ۱۰۰۰ سال بعدآیگا۔

۵۔ تمام کو خُدا کی تجلی کی پوجا کرنی چاہیے۔

۶۔ بہاء اللہ اب خُدا کی تجلی ہے۔

۷۔ خُدا نے ہر چیز ارتقاء سے پیدا کی۔

۸۔ بُرائی صرف بطورِ محرومی یا اچھائی کی محرومی ہے۔

 

 

بہائیوں کے دستورات

۱۔ دُنیا کے تمام مذاہب کو متحد ہونا چاہیے۔

۲۔ عزالیوں سے الگ رکھنا، آرتھوڈاکس بہائی(راسح الاعتقاد)باہر ہیں۔

۳۔ نماز خُدا سے گُفتگو ہے (جیسے مسیحیت میں)۔

۴۔ تمام کو ایک ہی زُبان بولنی چاہیے ، جیسے اسپرنٹو۔

۵۔ مرے ہوئے لوگ ہم سے ذہنی تعلوق سے بات کرسکتے ہیں۔

۶۔ ملٹی کیثر القومی کے سِوا مایوس لوگوں سے لڑائی منع ہے۔

۷۔ طبی ضرورت کے سِوا منشیات یا الکوحل منع ہے۔

۸۔ صفائی اور تعلیم رہم ہیں۔

۹۔ جواء منع ہے لیکن موقع کی دوسری کھیلیں جائز ہیں۔

ہندومخالف اور بُدھ مر مخالف تعلیمات

۱۔ کرِشنا اور بُدھا کی زیادہ تعلیم گُم ہو گئی۔

۲۔ ایک خُدا، بُتوں کی پوجا غلط ہے۔

۳۔ کوئی دوبارہ جنم نہیں، وحدت الووحود عقیدہ غلط ہے۔

۴۔ کوئی پیشہ ورانہ نہیں، نہانت(پنڈت کی تعلیم )نہیں ہے۔

۵۔ تمام لوگ  برابر ہیں اور ایک یہ حکومتکے ماتحت ہونی چاہیےذات پرسنی کے خلاف ۔

اسلام مخالف تعیم

۱۔ محمد ؐ کی اکثر تعلیم گُم ہوگئی۔

۲۔ تمام قرآن جنت، جہنم، قیامت، مسیح کی آمدِثانی کے متعلق علامتی تعلیم دیتا ہے۔

۳۔ خُدا باپ ہے، مسیح خُدا کا بیٹا کہلاتا ہے۔

۴۔ محمدؐ آخری نبی نہیں ہیں۔

۵۔ مکہ کا حج ضروری نہیں۔

۶۔دِن میں پانچ مرتبہ رسمی نماز پڑنے کی ضرورت نہیں۔

۷۔ لوگوں کو شریعتی قانون کے تحت نہیں ہونا چاہیے۔

۸۔ آج کل غلامی غلط ہے۔

۹۔ خواتین کو پردہ کی کوئی ضرورت نہیں تاہم، سخت اسلامی زمین میں پہننا چاہیے تاکہ مسائل سے بچ جائیں۔

۱۰۔ مرد وزن کی برابری ۔(یعنی خواتین مذہب میں کم تر نہیں، ذہن نہیں  بلکہ عدالتی قانون میں برابر ہونا چاہیے  طلاق میں بھی۔

۱۱۔ کوئی جہاد ن ہیں (باب کے جہاد کے مختلف)

۱۲۔ ارادہ رکھو، لیکن آپ کی مرضی سے ورثہ دینا(مسلمان اصولات رکھتے ہیں کہ کیسے اِسے کرنا ہے)

۱۳۔ امیاد (پہلا خلیفہ) مکاشفہ ۱۱ کا حوان جو محمد اور علی کے مذہب کی مخالفت کرتا ہے۔

۱۴۔ باب اور بہاء اللہ شیعوں کت فارس (موجودہ ایران)میں پیدا ہوئے۔ کیو نکہ وہ مذہبی لحاظ سے اب  تک دُنیا کے پسماندہ ترین مقامات ہیں مسلمان عام طور پر کہیں گے کہ بہائی تعلیمات نہ صرف غلط بلکہ بہائی محمد ؐ کے متعلق غلط بیان کرتاہے،بہائی ادم اور بہائی عقیدہ، کے بارے میں گہرے مطالعہ کے تناقص کے لیے یہ مواد  اُن کی اپنی کتابوں سے www.Bahai Awareners.com لیا گیا ہے۔

یہودی مخالف تعلیم

۱۔ موسیٰ کی سچی تعلیم اکثر گُم ہو گئی۔

۲۔ یسوع کنواری سے پیدا ہوا اور خُدا کا سچا نبی تھا۔

۳۔ یسوع کی طرح نبی سابقہ تعلیمات کو منسوخ کر سکتا ہے۔

مسیح مخالف رعلیم

۱۔ یسوع کی سچی تعلیم اکثر گُم ہو گئی۔

۲۔ اکثر بائبل محض تشبیساً ہےبشحول جنت، جہنم، قیامت، مسیح کا دوبارہ آنا  وغیرہ۔

۳۔ یسوع خُدا کا تجسم نہیں، تتلبث حقیقت نہیں۔

۴۔ تمام لوگ اپنے گناہوں کی وجہ سے جُدا نہیں۔

۵۔ صرف یسوع خُدا تک پہنچنے کا راستہ نہیں۔

۶۔ یسوع گنسہوں کے لیے نہیں مرا۔ وہ مر کر زندہ ہوا ہے۔

۷۔ یسوع کی بطورِ خُدا اور بطورِ نجات دہندہ پیروی کرنے کی کوی ضرورت نہیں۔

۸۔ جب ایذارسانی ہوگی اُس وقت ایمان چھُپانے کی ریا کاری ہوگی۔

۹۔ شریعت پرستی،صنابطہ پرستی، نئے بہائی کیلنڈر کی پیروی کریں گے۔

خُدا کی کون سی شخصیات پر آپ آج ایمان رکھنا چاہتے ہیں؟

 کس قِسم کا دیوتااپنے لوگوں(ہندو)کو اجازت دے کہ اس کے لوگ سوچیں کہ اُن کا نبی چاہتا ہے کہ وہ اُس کی پرستش کریں اور دوسرے دیوتاؤں کی، اور پھربھی اپنے لوگوں (مسلمانوں کو)بُت پرستوں کو مارنے کا حُکم دے۔

کس قِسم کا دیوتا  ظاہر کرے گا کے اللہ نے جہنم میں لوگوں کا چمڑا جلایا، اور پھر دوبارہ ج؛انے کیلے اُن کو بنا چمڑادیا گیا، اور پھر بہاء اللہ کہتا ہےکہ جنت اور جہنم  تشبیات ہیں، صرف روحانی تعلیمات کیلیے تاکہ روحانی جہالت کی محرومیاں حاصل کر سکے۔

کس قسم کا دیوتا ہمیں باتاے گا کہ نجات آپ کے اندر ہے(بُدھا) کوئی یسوع کے بغیر باپ کے پا س نہیں آ سکتا ہے خُدا باپ نہپیں اور نہ  ہی اُس کا کوئی بیٹا ہے(قرآن میں محمدؐ)

 

کونسا دیوتا بتایگا کہ یسوع پھر اُسی طرح واپس آیگا جس طرح وہ بادلوں میں اُوپر اُٹھایا گیا  اعمال ۱: ۹۔۱۱ اورمکاشفہ۱: ۷

پھر بھی بہاء اللہ واپس آیا ہوا ہے؟

کونسا دیوتا ہمیں حُکم دیتا ہے اپنےدشمنوں سے پیار کرو اور اپنے ستانےوالوں کیلیے دُعا کرو متی۵: ۴۴۔۴۵ لوقا ۶: ۲۷۔ ۳۸ سات کے ستر بار معاف کرو متی ۱۸: ۲۱۔۲۲ بمقابلہ "مسیحیوں پر لعنت کرو (محمدؐ نے اپنی زندگی کےفاتے کے قریب کہا بکحاری ورہم ۱ کتاب ۸ نمبر ۴۲۷ صفحہ ۲۵۵ )بمقابلہ فارسی مسلمانوں کے خلاف جنگ کرویعنی جہاد کرو۔(باب) کئی  اور مثالیں بھی دی جا سکتی ہیں، لیکن مجھے اُمید ہے کہ آپ اس نقطہ پر غور کریں گے۔کوئ ی ہو سکتا ہے سوچے  کہ بہائیوں کا دیوتا کئی بے ترتیب شخصیات سے دوچار ہواہے۔

پہلا بہائی جواب: " ترقی پذیر"مکاشفہ(اے۔ کے۔اے گردشی مکاشفہ)

اَس کے لئے بہائیوں کے پاس ایک جواب ہے، جسے ترقی پذیرمکاشفہ کہتے ہیں۔اَسی طرح مسلمانوں کے لئی ، وہ ایمان رکھتے ہیں کہ ایک نبی  کسی سابقہ نبی کے حُکم کو روک سکتا  نرم کرسکتا یا دوسرے افاظ میں اُسے تبدیل کرسکتا ہے۔تاہم،ترقی پذیر ایک غلط نام ہے۔یہودی اور مسیحی خواتین نقاب استعمال نہیں کرتی ، مام آزاد مسلمان عورتیں اِیسا کرتی ہیں۔اور بہائی خواتین اِیسا نہیں کرتی۔ شاید " گردشی مکاشفہ" ایک مزید حوصلہ افزااصطلاح ہے۔اِسی طرح یہودیوں ہیں کئی غذائی استعمال کی پابندیاں ہیں، بشمول سور کا گوشت    اور اؤنٹ کا گوشت، مسیحی غذائی  پابندیوں میں نرم نہیں۔اور مسلمانوں میں بھی کُچھ غذائی پابندئیاں نہیں(سور کا گوشت منع ہے لیکن اؤنٹ کا گوشت جائز ہے) اِسی طرح بہائیوں کا خُدا بھی طلاق کے بارے ڈانواڈول ہے۔ عہد عتیق میں کسی سبب سے طلاق کی اجازت تھی،کیونکہ لوگوں کے دِل سخت تھے اور یسوع نے بے وفائی کے سِوا طلاق سے منع کیا ہے۔پھر بھی مسلمان شخص اپنی مرضی سے طلاق دے سکتے ہیں۔پس اگر بہائی سچے تھے ، تو مکاشفہ حقیقتاً گردشی ہے،نہ کہ ترقی پذیر۔

دوسرا بہائی جواب: بگڑا ہوا کلام

بہائی ایک دوسرا ،زائد امدادی جواب دیتے ہیں: اکثر کلام یا سابقہ انبیا گُم ہو اور بِگڑ گئے۔ پس کوئی بات جو باب اور بہاء اللہ سے غیر متفیق ہو  وہ  آسانی سے منسوخ نہیں ہوئی ،یہ خرابی ہے۔

باب نےپرنٹنگ پریس سے لکھا اور بہاءاللہ مخالفت کرتا ہے جو اس نے کہا کہ بارہواں امام ۱۰۰۰ سال تک نمودار نہیں ہوگا۔یہ کسی حُکم کی قدرے منسوخی نہیں ۔یہ باب کی نبوت کو جھوٹا کہتی ہے۔

دوسری مشکل یہ ہے : ہمارے پاس عہدِ عتیق اور عہِ جدید کے ساتھ قرآ ن کے مُستند ہونے کامضبوط ثبوت کونسا ہے؟ پھر یہ بہائی دفاع بھی جھوٹا ہے۔

آؤ قرآن سے شروع کریں اور پیچھے کام کریں:

جب محمد کی وفات کے بعد قرآن کو اکھٹا کیا گیا۔ صیحح مسلم(وایم ۲: ۲۲۸۶ صفحہ ۵۰۰، ۵۰۱ )کہتی ہے کہ سورۃ گُم ہو گئی اور ابنِ مسعود کے قرآن کی تین سورتیں  نہیں تھی اور ُبیابن توب کے قرآن کی کئی سورتیں نہیں  تھی، وہ ہم جان سکتے ہیں کہ اکثر سورتوں کی بنیاد احادیث میں تحریرات اور شردحات اور انتدائی مسلم مورخیٌن کی توصنیحات نہیں۔ حتیٰ کہ قرآن کے پارے صیحح طور پر محفوظ نہیں تھے۔ تو اکثر مسنوک ہے۔ قرآن یں اکثر پارے کافروں کے خلاف جہاد لڑنے کے بارے میں ہیں۔سُنی احادیث ۲۰۰ سال بعد لکھی گئیں۔، اور ابتدائی  مسلم مورخین نے اسلام کے زیادہ عقائد کی تصدیق کردی تھی (اگرچہ قرآن کی تمام تفصیلات نہیں) آؤ اناجیل پر غور کریں۔

ہمارے پاس اناجیل کے کے ۱۵۰ ۔ ۲۰۰ م سے مسودات نہیں، بمہ جن راے لینڈز کے حصِوں کے جو تقریناً ۱۱۷۔ ۱۳۸ م کے ہیں۔ ہمارے پاس ابتدائی چرچ مصنفین کی تائیدی شہادت بھی ہے۔ جو کلیمنٹ آف روم۹۷   ۹۸ سے شروع ہوتی ہے ۔ ہمارے پاس حتیٰ کہ بدعتی ٹیٹیان بھی ہے، جو ۱۷۰ م میں لفظ۷۳ فیصد اناجیل اُسکے کام تھیں  ،ڈیایٹسرون۔(ڈیایٹسرون کسی زائد مواد پر مشتمل نہیں ہے )قرآن سورۃ۵: ۴۶۔ ۴۸ میں کہتا ہپے کہ یسوع توزیت اور اناجیل کی تصدیق کی ۔ اناجیل میں، یسوع نے اپنے وقت ے عہدِ عتیق کی بھی تصدیق کی۔ ہمارے پاس یسوع کے زمانے سے بیحرہ مُردار کے نحوماروں میں پُرانے عہد نامے نقول موجود ہیں، اور اُن سے ظاہر ہے کہ عہدِ عتیق آج میں مُستند حالت میں محفوظ  رہا ہے۔

نتیجہ

جیسے شیعہ دعویٰ کرتے ہیں کہ محمد کی باتیں اور روایات کافی نہیں، کسی جدید نبی کی بھی ضرورت ہے، بہائی کہتے ہیں کہ تمام سابقے مکاشفات بہاء  اللہ کی روشنی میں دوبارہ تشکیل ہونی چاہیے۔لیکن اگر سابقہ تعلیمات  کلی طور پر  خراب  نہیں ہیں تو بہاء اللہ مذہب جھوٹا ہے۔

بہائیوں کے ساتھ انجیل بانٹنا

بہائیوں کا پہلےیہ ایمان ہےکہ خُدا ایک ہے اور بُت پرستی غلط ہے۔لیکن کسی بہائی سے پوچھیں، کہ اگر خُدا کا واقع مطلب ہمیں کُچھ لفظی بتانا ہے، جیسے جنت اوردوذخ واقع  مذلیں نہیں، تو وہ اُن کو کیسے جانتے ہیں؟ کیا بہاءاللہ تضادات اُن کو اُلٹ دیں  گیں؟ کیا ہزاروں مسیحی شہیدوں کی گواہی، جو اپنے ایمان ک خاطر مرگئے۔ بجائے ریاکاری کرنے کے ۔ کیا اُن کی یہ گواہی نہیں؟وہ کیسے سُنیں گئے؟

خُدا سچائی کا خُدا ہے اور وہ جھوٹ نہیں بولتا(گنتی۲۳: ۹ ۱ سیموئیل ۱۵: ۲۹ پھر بھی لوگگناہ گاراور جھوٹے ہیں ، بشمال بُہتوں کے جیہوں نے خُدا کے برے میں  جھوٹ بولا۔بہتوں نے باب کے جانشین ہونے کا دعویٰ کیا ،اور اہلِ تشیع کہتے ہیں باب اور بہاءاللہ دونوں کا بارہواں امام ہونا جھوٹ نہیں۔ آپ کسی دعویٰ کو کیسے پرکھ سکتے ہیں کہ سچ ہے ، اور کیسے آپ کے پرکھنے کا میعار بہاءاللہ پر اطلاق ہو سکتا ہے؟  متی۲۴: ۴۔۵ میں " یسوع نے جواب دیا :خبردار تم 'تمکو کوئی گُمراہ  نہ کردے۔ کیونکہ بہتیرے مرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ میں مسیح ہوںاور بُہت سے لوگوں کو گُمروہ کریں گےمکاشفہ ۱:۷ کہتی ہے،"دیکھ وہ بادلوں کے ساتھ آنے والا ہے اور ہر ایک آنکھ اُسے دیکھے گیاور جنہوں نے اُسے چھیدا تھا وہ بھی دایکھنیکے گے اور زمین پر کے سب قبیلے اُس کے سبب سے چھاتی پیٹینگے۔ بیشک۔آمین!" کیا ہر آنکھ بہاء اللہ کو دیکھے گی مشرک اِس آیت کا مذاق اُڑاتے ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ ہر ایک کا یسوع کو دیکھنا ناممکن  ہےچونکہ زمین گول ہے۔ یقیناً یہ ٹی وی سے پہلے تھا۔لوگوں کی صرف ایک بُہت قلیل تعدادنے زمین پر خُدا کو دیکھا۔"اُس کے (یسوع) کہنے کے بعد ، وہ سب آنکھوں کے سامنے اُوپر اُٹھا لیا گیا ، اور ایک بادل نے اُسے اُن نظروں سے چھپا لیا ۔ جب وہ اُوپر گیا تو اُس کے جاتے وقت وہ آسمان کی طرف غور سے دیکھ رہے تھے تو دیکھو دو مرد سفید پوشاک پہنے اُن کے پاس آکھڑے ہوئے۔ اور کہنے لگے اے گلیل مردو !تم' کیوں کھڑے آسمان کی طرف دیکھتے ہو ؟یہی یسوع جو تمارے پاس سے آسمان پر اُٹھالیا گیا ہے اِسی طرح پھر آیگا  جس طرح تم نے اُسے آسمان پر جاتے دیکھا ہے ۔" اعمال ۱:۹۔۱۱ تم کو یسوع کو اپنا خُدا اور نجات دہندہ قبول کرنے کیلیے  کوئی فیصلہ کرنا ہے کیو نکہ، جیسے فیلپیوں ۲:۹۔۱۱ کہتی ہے " اِسی واسطے خُدا نے بھی اسے  بہت سر بلند کیا  اور اُسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے اعلیٰ ہے تا کہ یسوع کے نام پر ہر گھٹنا جھکے ۔ خواآسمانیوں کا خوا زمینیوں کا خوا اُنکا جو زمین کے نیچے ہیں۔ اور خُدا باپ کے جلال  کیلیے ہر ایک زبان اقرار کہ یسوع مسیح خُداوند ہے۔"

  باب کا جانشین کون ہے؟؟؟

باب مختلف شیعوں میں ایک اصطلاح ہے اور علوی گروپس کیلیے ایک شخص ہے جو سچائی کیلیے، آسمان کیلیے "دروازہ " ہے یا مہدی ۔ شیراز (شہر کا نام )کا علی محمد، محمد ؐکی نسل سے  ۱۸۱۹۔ ۱۸۲۱ میں پیدا ہوا، باب ہونے کا دعویٰ کیا، کہ وہ پوشیدہ (بارہواں ) پیشوا امام ہے۔اُس نے مکہ میں ۱۸۴۴ م میں یہ دعویٰ کیا۔

باب کی تحریر کی مثالیں

باب نے بُہت سی کتابیں لکھی، بشمول کِتاب العسما، اور شاید اس کا اہم ترین کام ہے ،  بیان (کتاب کا نام)۔ عزالی گواہ بھی اپنے آپکو بیانی کہلاتے ہیں۔کیونکہ وہ باب کی بیان کی پیروی کرتے ہیں،جب کہ بہائی مبینہ طور پر ایسا نہیں کرتے۔ درحقیقت، بہاء اللہ نے ولف کے خط میں کہا کہ اُس کے پاس باب کی تحریرات پڑھنے کا کوئی وقت یا موقع کبھی نہیں ہے بہاء اللہ اینڈینواِراصفحہ ۶ ۔

یہ باب کے کام میں سے ہیں جو پنج شان کہلاتا ہے یعنی (پانچ دستور) مترجم

http:/bahai library.com/unpubl.artieles/Walbridge.panji.html(11/23.2004)

خُدا کے نام میں، حقیقی خُدا ، حقیقی خُدا،

میں، میں خُدا ہوں۔۔ میرے سوا کوئی خُدا نہیں۔۔ حقیقی خُدا، حقیقی خُدا،

خُدا کے نام میں ، حقیقی خُدا ، حقیقی خُدا ،

خُدا سے خدا، حقیقی خُدا، حقیقی خُدا،

خُدا کے نام میں ، خُدا کی طرف خُدا، خُدا کی طرف خُدا،

خُدا، اُس کے سوا کوئی خُدا نہیں، حقیقی خُدا ،حقیقی خُدا۔

خُدا، اُس کے سوا کوئی خُدا نہیں، خُدا کی طرح، خُدا کی طرح

خُدا، اُس کے سوا کوئی خُدا نہیں ، خُدا بطورِ خُدا ، الہٰی خُدا۔ خُدا، اُس کے سوا کوئی خُدا نہیں، خُدا، خُدا کی الوہیت۔

تم، کہو، اے خُدا ،تُو بطورِ خُدا روُہنما ہو۔

آسمان اور زمین کے خُدا  اور اُس کے درمیان کے خُدا۔

پھر تصدیق کا درخت ، اُن تمام میں جو تُو نے پیدا کیا۔

یا  جو تُو اپنے حُکم سے  پیدا کرئیگا۔

اُس دچ تک جب تُو اپنے آپ کو ظاہر کرے گا۔

وہ تمام جو اُس میں یقین رکھتے ہیں اور جس پر اُن کا ایمان ہے۔

پھر اُس کے چہرے کے سامنے جُھک جاؤ

غور کریں کہ تمام لوگ خُدا کے حضور کے سامنے جُھکے، اور یہ وہ ہے جس کا باب نے دعویٰ کیا۔

مبینہ جانشین

جب فارسی(ایرانی)شیعوں نے اُسے گرفتار کیا، تو بُہت سے بہائیوں نے باغی ہوگئے۔تاہم،کم از کم تین جنگوں کے بعد ہزاروں بابی قتل ہو گئے۔فارسیوں نے ۹جولائی۱۸۵۰ میں باب کو پھانسی دی۔۱۸۵۲ م میں ایک بابی نے شاہ کو گولی مارنے کی کوشش کی اور شاہ نے مزید بابیوں کے خلاف انتقام لیا۔

لیکن باب کا جانشین کون ہوا؟بُہتوں نے کہا کہ اُن کو گِنا گیا۔

مرزا یحیٰ نوری صنح العزل(عزالی فرقہ۔ بیانی)

حسین علی نوری بہاء(عزل کا بڑا سوتیلا بھائی،بہائی فرقہ)

مرزا اسد اللہ

مرزا عبداللہ غوغا

حسین مائیلانی(حسین جان سے مشہور)

سید حسین ہندیانی

مرزا محمد رر ندی

جونتل و غارتشینی  پر لڑائی اور قتل و غارت

باب کی پھانسی کے بعد، بابیوں میں ایک خونی لڑائی ہوئی۔

 

کہتی ہے: "دسمبر ۱۸۶۳ میں ایڈرن کی آمد پر، بابی کمیونٹی میں مسائل سنگین تھے ۔۱۸۶۶ کے آغاز میں عبداللہ نے کمیونٹی میں رسمی تقسیم کی،اور بابیوں نے رسمی طور پر عہد کیا کہ صُبح العزل یا عبداللہ کی مدد کیں۔ بعد میں بہت عسساس دن تک جب تُو اپنے آاپ کو ظاہر کرئیگا

 

 

 

 

جانشینی پر لڑائی اور قتل و غارت

باب کی پھانسی کے بعد، بابیوں میں ایک خونی لڑائی ہوئی۔

www.geocites.com/Athens /Acropolis/511/mirza.html

کہتی ہے:

"دسمبر ۱۸۶۳ میں ایڈرن کی آمد پر،بابی کمیونٹی میں مسائل سنگین تھے۔ ۱۸۶۶ کے آغاز میں عبداللہ نے کمیونٹی میں رسمی تقسیم کی،اور بابیوں نے رسمی طور پر عہد کیا کہ صُبح العزل کی یا عبداللہ کی مدد کریں۔بعد میں بُہت ہردلعریز ہوگئے،مودس جنگ کے عبداللہ کے رد کرنے کی بجائے، جس پر بابی سرگرمی سے عمل کرتے تھے ،عبداللہ نے اپنے حمائتیوں کو تشدد کرنے کی ترغیب دی۔اور  ایک خونی لڑائی شروع ہوگئ۔عوام اور سرکاری افسران جو ایڈرن میں تھےبابیوں کے بارے میں مذہب کے بارے میں خاموش رہےلیکن بعد کی یہ پیش قدمیاںمطمئین ہو گئیں۔۱۸۸۶ م میں  عثمانی افسران نے دست اندازی کی صُبح العزل اور اُس کے حمائیتی عزالی،فامگسٹا بھیجے گئے۔ قبرص بھیجے گئے جبکے عبداللہ اور بہائی فلسطین بھیجے گئے۔سٹیشنابررورز کیلیے رسد پہنچائی گئی تا کہ جائزہ لینے کے مقاصد کیلیے اطرافی خیموں کی مخالفت کیلیے مدد ملِے۔قتل و غارت جاری رہی، تاہم، اور تین عزالی جاسوس رات کی تنہائی میں مارے گئے۔عزالی رہنماوں کے قتل کی رپوٹ کربلا، بغدادطبریز،اکیرے اور سارے اران میں بھیجی گئی ایسی نمایا شخصیات جیسے آوا سید علی عرب اور ملاز جب علی، دونوں ابتدائی ۱۹ بابیوں میں سےتھے، زندوں کے خطوط اور حاجی مرزا جانی کا شانی،نوطل القاف کا مصنف عزالی مقتولوں کی فہرست میں شامل ہو گیابُہت سے بہایوں نے بُرا جھلا کہا کہ صُبح العزل بابیوں کی طرف سے کبھی بھی باب کا حقیقی جانشین نہیں تصور کیا جانا۔خاص طور پر کوئی ایران میں۔عزالی باب کے اصلی عقیدہ کے بارے  کام پر ثابت قدم رہے،'دی بیان' اور ایک چھوٹا گروپ قائم رہا۔

باب کی خواہش اور عہد

عزالئیوں نے دوایٰ کیا کہ اُن کے پاس باب کی آخری خواہش ہے۔جو ۱۸۵۰ م میں اُس کی پھانسی کے چند دن پہلے لکھی گئی۔ اور عظیم تر شیزی کو بھیج دی گئی۔۱جس نے اُسےصُبح العل کے پاس بھیج دیا۔اس نے صُبح العزل کو(بہاء اللہ کو نہیں)جانشین مقرر کیا۔یہاں ھتن اور ترجمہ مندرجپ ذیل ذریعہ سے لیا گیا۔

Htlp:www.beliefonet.com/boards/messagelist.as?discussionid=178496

اللہ اکبر تکبیراں کبیراںہدا کتان من انداللہ المحی ماین القیوم الہ اللہ محی حیامین القیوم قل کُل من اللہ مدسآن قل کُل الہ اللہ یا ادوُن۔ہدا کیتان من علی قبلہ نبیل دِھکر اللہ العامین الہہ من بعد یسمحی اسماعل وصید دھکہ اللہ العامین۔ قل کُل من نقتا تلبیانِ انا یا اسمل وحید فااشعلا ما  نزالافی البیان و امر بحی نا اناکا بی سیرات حق الفطیم۔

اللہ سب سے بڑا ہے[سب سے عظیم] بے حد عظیم۔ یہ کتاب خُدا کی جایداد میں ہے۔محافظ، خود ہستی کا،خُدا محافظ، خود ہستی کا۔ کہو: ہر چیز خُدا کی طرف سے آتی ہے۔کہو: سب خُدا کی طعف واپس جاتا ہے۔یہ نبیل سے پہلے علی کی کتاب  سے ہے۔جو اُس کی دُنیا میں یاد گار ہے۔جس کا نم واحدت ہے، دُنیا میں یاد گار۔کہو: سب چیزیں بیان کی تشریح کے اشارے سے پیدا ہوئیں ہیں۔ دراصل اے ارحاد کے نام واحد، قائم رکھ،(اور حفاظت کر)اس نسل کی جو بیان کی تشریح سے ظاہر ہوتی اور جن کو اُس نے حُکم دیا، دراصل تم سچے ہو قادرِ مطلق صراط المسقیم۔بند کر دو(انی انا محبت اللہ ؤ نو رہی)دراصل، میں خُدا کا ثبوت ہوں اور ُس کی روشنی ہوں۔بنیل ابجد میں، اسلامی نظامِ گنتی گِنوسسزماری برا بری جو محمد کی طرف ہے جن دونوں کی اقدار ۹۲ ہے۔یہ  باب کیلیے دوسرا طریقہ ہےکہ اپنے نام کو بیان کرسکے کہ وہ علی محمد ہے۔وحید، اتحاد یا ایک، یہ عزل کی علامتی تقرری ہے جو یحیٰ کے برا بر ہے(۲۸)عزل کا پہلا نام۔ ویب سائیٹ غور کرتا  ہے کہ کوئی اسکو پڑھ سکتا ہے(بمہ پُرانی انگریزی کے ترجمے کے)جو ای۔ جی بروان کا ترجمہ ہے جو مرزا محمد ہمدرانی کا نیو ہسٹری آف مرزا، علی محمد، باب ہے(المیسٹرڈیم:۱۹۷۵)

ایک بہائی خیال

ایک بہائی خیال یہ ہے کہ باب حقیقتاً گمزل کو اپنا جانشین نہیں بنانا چاہتا تھا،لیکن کھا کہ ایسا ہو گا کہ فارسی نہٰن جانتے ہونگے حقیقی جانشین کے بارے میں جو بہاء اللہ ہے۔یقیناً عزالی متفق نہیں ہیں۔

باب کا خیال

جبکہ  آج ہم باب سے نہیں پوچھ سکتے، باب ایک چیز لکھی:  اُس نے کہا کوئی نیا ظہور ۱۰۰۰ سال تک نہیں آئیگا اور نہ ۱۹ سال تک ۷۰ ۔

http://www.geocities.com/Athens/Acropolis/5111/mirza.html(11/23/2004)

اب عزل نے ظہور ہونے کا دعویٰ نہیں کیا، لیکن بہاء اللہ نے کیا۔

اتھنا، شریعہ شیعہ مسلم خیال

ایران کے شیعوں کا ایمان ہے کہ بارہواں امام واپس آئیگا۔ لیکن نہ تو وہ باب ہوگا نہ ہی بہاء اللہ۔مہدی فاطمہ کی نسل سے ہوگا،وہ محمد کہلائیگا۔جبکہ باب نے دعوایٰ کیا وہ محمد کی نسل سے ہوگا،فارسی بہاء اللہ (میرے علم میں)نے کبھیایسا نہ کیا۔مہدی خُراسان میں سیاہ یار بلند کرئیگا(بہاء اللہ نے کبھی یہ نہ کیا)وہ مکہ میں آئیگا،اور پھر کوفہ کی طرف سفر کرئیگا۔ (بہاء اللہ کبھی کوفہ نہیں گی) ایک آنکھ سے کانا دجال(مخالفِ مسیح) مشرق میں آئیگا۔سورج مغرب سے طلوع ہوگا،اور مشرق میں ایک ستارہ چاند کی طرح روشنی دے گا۔محمد کی ماند،مہدی کے پاس ایک نیا مقصد ہوگا اور ایک نئی کتاب اور نئے مذہب کا قانون ہوگا۔یہ عرب کیلیے ایک شدید امتحان ہوگا۔اہلِ عرب اور مہدی کے درمیان تلوار چلے گی۔(عربوں نے بہاء اللہ کو ایذا نہیں دی،فارسیوں اور ترکوں نے یہ کیا)یسوع مسیح بھی واپس آئیگا۔(یسوع شیعہ تھیالوجی میں مہدی سے مختلف ہوگا)۔جنگِ بدد پر ۳۱۳ جنگجو بھی ہوپس آئیں گے۔(یہ ہ واقعہ نہیں ہوا)امام اور تمام رسمی انبیاء بھی ہواپس آئیں گے۔

بہائیوں کے بارے سُنی مسلم خیال

سُنیوں کا ایمان ہے کہ بارہواں امام ایک بحث طلب بات ہے،کیونکہ کوئی شرعی طعر پر بارہواں امام نہیں ہے۔محمد انبیاء کی مہر ہے،اور خلفاہ سے الگ ہے،کوئی شرعی امام نہیں،شیعہ یا دوسری طرح،محمد جانشین ہے۔سُنیوں کا کہنا ہے کہ بہاء اللہ غیر مسلم بدعت ہے۔بہائی درجہ ذیل احکامات میں جھوٹے نیکلتے ہیں:

مستقبل میں لوگوں سے خبردار رہیں جو صرف قرآن کو مانیں گے اور سُنت کو رد کو رد کریں گے۔ابوداؤدواسیم:۴۵۸۷۔ ۴۵۸۹ صفحہ ۱۲۹۳۔۱۲۹۴۔ہر انوکھی چیز ایک بدعت ہے اور ہر بدعت ایک غلطی ہے۔ابوداؤد واسیم ۳: ۴۵۹۰ صفحہ ۱۲۹۴،سُنت کے مطابق کوئی بھی بدعت مائم کرمنع ہے۔ابو داود واسیم ۳: ۴۵۹۴ صفحہ ۱۲۹۶ ۔سُنی مسلم در حقیقت ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع پھر واپس آئیگالیکن وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یدوع صلیبوں کو توڑ دے گا۔جزیہ کو منسوخ کردے گا۔بنام یہودی اور مسیحیوں کی حفاظت کی ہے۔اور شخصی طور پر مخالفِ مسیح (دجال کو قتل کرتا ہے)مرنے سے پہلے بہاء اللہ نے  اِن میں سے کوئی چیز نہیں۔

بہائی کے بارے مسیحی خیال

جبکہ بہاء اللہ نے دعویٰ کیا کہ وہ مسیح بن کر واپس آیا ہےتو مسیح یقین کرتے ہیں کہ بہاء اللہ متی۲۴: ۱۔ ۴۴ کی جزوی حکمیل ہے۔یسوع نےجواب میں اُن سے کہا کہ خبردار کوئی تمکو گُراہ نہ کردے۔کیونکہ بہتیرے میرے نام سے آئینگےاور کہیگے میں مسیح ہوں اور بُہت سے لوگوں کو گُراہ کریں گے۔(۱۰) اور اُس قت بہترے ٹھوکر کھائینگےاور ایک دوسرے کو پکڑوائینگےاور ایک دوسرے سے عداوت رکھیں گےاور بُہت سے جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے  ہونگے گے اور بہتروں کو گُمراہ کرئینگے۔اعمال ۱:۹۔۱۱ کہتی ہے"یہ کہہ کر وہ (یسوع) اُنکے دیکھتے دیکھتے اُوپر اُٹھا لیا گیااور بدلی نے اُسے اُن کی نظروں سے چھوپا لیااور اُس کے جاتے وقت جب وہ آسمان کی طرف غور سے دیکھ رہے تھے تو دیکھو دو مرد سفید پوشاک پہنے اُن کے پاس آکھڑے ہوئےاور کہنے لگےاے گلیلی مردو تم کیوں کھڑے آسمان کی طرف دیکھتے ہو؟یہی یسوع جو تمارے پاس سے آسمان کو اُٹھا لیا گیا ہے اِسی طرح پھر آئیگا جس طرح توم نے اُسے آسمان پر جاتے دیکھا ہے"(این آئی وی)

غور:یہ کہتا ہے"یہی یسوع"اور "اِسی طرح"۔    

بہائیوں کے بارے یہودی خیال

رسخ القیدہ یہودیوں کیلیے،یہ سارا بحث طلب نقطہ ہے،بہاء اللہ محمد کا جانشین  نہیں ہے۔کیونکہ محمد خُدا کی طرف سے نہیں تھا۔وہ خیال کرتے ہیں کہ بہاء اللہ واپس آیا ہوا مسیح نہیں ہے،چونکہ اُن کا یقین  کہ یسوع خُدا کی طرف سے مسیح نہیں ہے۔لیکن جب یسوع آئیگا ، تو وہ اسرائیل کو اُن کے دشمنوں سے آزاد کرئیگا، بہاء اللہ نے ایسا کچھ نہیں کیا۔

کیا حقیقی نبی مقابلہ کرے گا؟

اگر ہم صیحح مطلب نہیں سیکھتے،تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ یہ کسی کیلیے بھی آسان ہے کہ وہ خُدا کی طرف سے نبی ہے،یا وہ کسی کا جانشین ہے۔اس  کو ثابت کرنا دوسرا معاملہ ہے۔ہر کوئی متفق ہو سکتا ہے کہ کئی لوگ جنہوں نے خُدا کی طرف سے ہونے کا دعویٰ کیا،تو یہاں شیطان کی طرف سے دھوکا(فیب،جعلی،بناوٹی)ہے،نہ سچے خُدا کی طرف سے۔پس ہم کیسے بتا سکتے ہیں کہ اُن میں سے کونسا حقیقتاً   خُدا کی طرف سے ہے؟

زندگی اور تعلیم

جبکہ بہاء اللہ بھی اسیری میں گزرا،وہ طبعی موت(بخارسے) مرا اور اپنی زندگی کے آخری ایام میں بُہت تندرُست رہا۔عزالیوں کا دعویٰ ہے کہ اُس ے (بہاء اللہ)اپنے پیروکار عزالیوں پر حملہ کیا۔

محمد  کو ایزارسانی سے گزرنا پڑا،لیکن اُس نے دوسروں کو مجھ تک ایزا دی۔وپ ایک طبعی موت مرا ،لیکن تقریباً ایک سال بعد اُس نے کُچھ زہر مِلا بکرے کا گوشت کھالیا  جسے کسی عورت نے دیا جس کا خاعند مغمد نے قتل کردیا تھ۔احادیث میں تحریر ہے کہ محمد نے قتل کرنے کا ایزار دینے کا اور نہتے لوگوں پر اچانک حملہ کرنے کا حُکم دیا۔محمد نے بُہت دفعہ اپنے گناہوں کی معافی مانگی۔

یسوع نے دُکھ برداشت کئے اور اپنے تعلیم کی خاطر شہیدہوگیا۔وہ اپنی ساری زندگی مالی طعر پر غریب رہا۔یسوع نے کسی کو تکلیف نہ دی۔اُس نے کہا کہ اپنے دشمنوں سی محبت رکھو اور اپنے ستانے والو ں کیلیے دُعا کرو۔حتیٰ کہ مسلمان بائبل سے متفیق ہیں کہ یسوع نے گناہوں سے پاک زندگی گزاری۔

مُعجزات

میں نے جو تحاریر پڑی ہیں اُن میں بہاء اللہ نے کوئی مُعجزہ نہیں کیا۔جبکہ احادیث دعویٰ کرتی ہے کہ محمد نے بُت سے مُعجزات کیے،بشمول چاند کو دو حصوں میںتقسیم کرنا،قرآانی تعلیم یہ ہے کہ محمد نے مُعجزات نہیں کیے،علاوہ ازیں قرآن کو آگے لاتے ہوئے۔

یسوع نے بُہت سے معجزات کئے،لوگوں نے اُنکی تصدیق جیسے متی، یوحنا اور پطرس۔یسوع نے مُردوں کو زندہ کیا،اور وہ خود مُردوں میں سے جی اُٹھا۔

اُس کے بارے میں نبوت

بہاء اللہ نے دعویٰ کیا کہ اُس کی زوراستریوں نے(شاہ بہرام)، بائبل(واپس آیا)شیعہ اسلام(بارہواں امام واپس آیا) تاہم، بہاء اللہ نے زوراشٹرازم میں شریر اِحرام کو قائل کے طور پر برباد نہیں کیا۔درحقیقت، بہاء اللہ نے کسی کو تباہ نہیں کیا۔باب نے نبوت کی کہ مہدی ۱۰۰۰ سالوں میں آئیگااور بہاء اللہ نے باب کی موت کے۱۹ سال بعد خود اِعلان کیا۔جیسے پہلے واضح کیا گیا کہ بہاء اللہ مہدی کے متعلق شیعہ کی پیروی نہیں کرتا تھا۔کم از کم یہ کہ مہدی اور مسیح مختلف لوگ ہیں جو واپس آئیں گے۔اعمال ۱ اور مکاشفہ  ۱ ظاہر کرتے ہیں کہ جب مسیح آئیگا تو وہ وہی یسوع ہوگا،بادلوں میں ،اور ہر آنکھ اُسے دیکھے گی۔اور حتیٰ کہ اُ س نے دعویٰ کیا کہ وہ بالکل وی ہے تو زیادہ تر دُنیا نے اُس کے بارے کبھی نہیں سُنا ۔مسلمانوں کا دعویٰ ہے کہ محمد کی بوت کی گی جو بائبل میںاستثنا۱۸: ۱۵۔ ۱۸ یوحنا۱۴:۱۶۔۲۶، ۱۵: ۲۶،           ۱۶: ۵۔ ۱۵ اور دوسری جگہوں میں۔ تاہم، استثنا۱۸: ۱۵۔ ۱۸ یسوع پر موزوں آتی ہے نہ کہ محمد پر،کیونکہ نبی"تیرے اپنے بھئیوں میں سے ہوگا"،یسوع یہودی تھا اور محمد نہیں تھا۔ یوحنا میں آیات جو زیرِ بحث ہیں وہ مدد گار کے بارے میں ہیں جو"یسوع کو جلال دیتا ہے"اور جو یسوع کے رسولوں میں تھا"(یوحنا۱۶: ۱۷) پس مسلمان متفیق کیوں نہیں ہوتےکہ اُن (رسولوں کو)اور محمد کو یسوع کو جلال دینا چاہیے؟؟؟

عہدِ عتیق میں یسوع کی نبوت کے بارے میں بُہت سی باتیں ہیں۔یہاں اُن میں سے صرف چند ہیں۔داود سے۔یرمیاہ۲۳: ۵،لوقا۳: ۳۱ ،متی۱: ۱ ،۹: ۲۷ ،مرقس۱۰: ۴۷ ۔۴۸ ،یوحنا۷: ۴۲ ،اعمال ۱۳: ۲۲۔ ۲۳ مکشفہ۲۲: ۱۶۔خُدا کا بیٹا۔ زبور۲: ۷ ،متی۳: ۱۷،۱۶: ۱۶۔ ۱۶ ،۲۷: ۵۴،۹: ۷،لوقا۹: ۳۵ ،یوحنا۱: ۳۴،اعمال۱۳: ۳۳،عبرانیوں۵: ۵ بچہ ،قادرِمطلق خُدا کہلایا،سلامتی کا شہزادہ وغیرہ۔۔۔۔یسعیاہ۹:۶۔ مسیحائی بمطابق یمینی مِدراش ۳۴۹۔ ۳۵۰ اور پیرق شالوم صفحہ ۱۰۱۔

مسیح کب آئیگا؟

عَصائے سُلطانی روزانہ نہ ہوگا۔پیدایش ۴۹: ۱۰ ،لوقا۳: ۲۳۔ ۳۳ مسیحائی نبوتیں بمطابق بابلی اور یروشلم کی تالمود،   تار گُم جو ناتھن،تار گُم سوڈو جو ناتھن،تارگم اونکلوس،بیحرہ مردار کےطوماروں کی تفسیر اور ارامی تارگم۔یہودیوں نے ۱۱ م میں لوگوں کو پھانسی دے کر حق کھو دیا،بمطابق بابلی تالمود،صدرِ عدالت(سنہدڑن)سبق ۴۔

ہیکل کے تباہ ہونے سے پہلے(۷۰ م)۔ ملاکی۳: ۱ ۳۲۔۳۳ م میں قتل ہوا۔ دانی ایل۹: ۲۰۔ ۲۷ +نحمیاہ۲: ۱۔ ۱۰ (۴۴۵/۴ ق م) مسیحائی بمطابقمیموناٹیڈز اگرٹ تیمن،رَبی موسیٰ، ابرہام لاوی تارگم کا مسیحلاوی میں،تالمود اور ربنی رربنیکل رائڑز۔

مسیح کیا کریگا؟

    معجزات کی خدمت۔یسعیاہ ۳۵: ۵۔۱۶ ،متی۹: ۶۔۷،۲۲: ۳۲۔۳۵ ،۱۱: ۴۔۶ ،۱۲: ۱۳،یوحنا۵: ۵۔۹،۹: ۶۔۱۱ ،وغیرہ گدھے پر سوار ہو کر بطورِ بادشاہ داخل ہونا۔زکریا۹: ۹، لوقا: ۳۵۔ ۳۷،متی۲۱: ۵۔ ۹ یوحنا۱۲: ۱۵۔موت  تک اپنے موصد سے دست بردار نہ ہوا۔زبور ۱۶: ۸۔ ۱۱ ، ۳۰: ۳، اعمال ۲: ۳۱ ، ۱۳: ۳۳، مرقس۱۶: ۶،متی۲۸: ۶، لوقا۲۴: ۴۶ ۔ خُداوند کا روح اُس پر ہوگا۔یسعیاہ ۱۱: ۲،متی۳: ۱۶،مرقس۱: ۱۰۔ ۱ ،مرقس۴: ۱۵۔۲۱، ۳۲ ،یوحنا۱: ۳۲ مسیحائی بمطابق تارگم یسعیاہ اور بابلی تالمود۔

 

لوگوں کا ردِعمل

ایک دوست نے دشمنوں کے حوالے دیا ۔ زبور ۴۱: ۹ ،متی ۱۰: ۴، ۲۶: ۴۸۔ ۵۰ ، مرقس۱۴: ۴۳۔ ۴۴ ،لوقا۲۲: ۴۷۔ ۴۸ ، یوحنا۱۸: ۳۔ ۵   اُس کے اپنے لوگوں نے اُسے رد کیا۔یسعیاہ۵۳: ۳۔ ۴، زبور۶۹: ۸، یوحنا۱:۱۱، ۷: ۵، متی۲۱: ۴۲۔ ۴۴، اُسے پینے کیلیے پِت دی گئی۔زبور۶۹: ۲۱، متی ۲۷: ۴۸،   گناہگاروں کے مارا گیا۔یسعیاہ۵۳: ۱۲، متی۲۷: ۳۸، مرقس۱۵: ۲۷،      ایک امیر آدمی میں دفن کیا گیا۔یسعیاہ ۵۳: ۹، متی ۲۷: ۵۷۔ ۶۰۔ بُہت سے یہودیوں نے مسیح کو دیکھنا ضائع کر دیاکیونکہ وہ کسی سیاسی نجات دہندے کو دیکھ رہے تھے، اور اُس کی(مسیح کی) پہلی اور دوسری آمد کو نہ پہچانا۔

اُسکی ہوئیں نبوتیں

بہاء اللہ نے نیولٍن ۱۱۱ کو خبردار کرتے ہو اُسے ایک خط لکھا کہ لڑائی بند کرے۔نیولٍن ۱۱۱ کو بعد میں جرمنی سے شکست ہوئی۔دوسرے الفاظ میں ۱۹۲۳ کے نئے ایڈیشن جو بہاء اللہ اور نیا دور کے  بارے تھا صفحہ۲۷۸، ۲۸۸ کہتا ہے کہ دونوں بہاء اللہ اور عبدالہا نے ایک عظیم امن کی پیشن گوئی کی اور وعدہ کیا کہ ۲۰ صدی میں انسان کا اتحاد واقع ہوگا۔بیک وِڈصفحہ ۳۷ کے مطابق یہ بعد میں آنے والے ایڈشن میں تبدیل کردیا گیا۔

محمدنے احادیث میں نبوت کی کہوہ رومیوں اور فلستیوں پر حملہ کریں گے،اور لوگ ترکوں سے لڑئی گے۔

یسوع نے نبوت کی کہ وہ قتل کیا جائیگا۔وہ مردوں میں سے جی اُٹھے گا، یروشلم تباہ ہو جائیگا،مکاشفہ کی تمام کتابِ یسوع کی طرف سے یوحنا کو دی گئی نبوت ہے۔

 

وحی اور زندگی کی گواہیاں

بہاء اللہ کے پیروکاروں کو ایذا دی گئی، اور بُہتوں کو اُن کے ایمان کی وجہ سے ایران میں قتل کیا گیا۔تاہم، کئی عزالی رہنماپُراسرار طور پر قتل کیے گئے ،ارور عزالی رہنماوں کو کون قتل کرنا چاہتا تھا،لیکن بہائی رہنماوں کو نہیںِ

محمدؐ کے پیروکاروں نے کئی لوگوں پر وفاداری سے اسلام پھیلانے اور مالِ غنیمت کا۴/۵ حصہ لینے کیلیے حملے کیے۔ محمد کی وافات کے بعد،کئی عربوں نے مسلمان ہونا چھوڑ دیا،مسلمان ان سے ظالمانا طور پر لڑے یہاں تک کہ وہ اسلام میں واپس نہ آئے یا  وہ مر گئے،سمسلمانوں کی مشرق واسطی اور ایران میں فتح کے بعد،انہوں نے محمد کے داماد ، علی بن ابی طالب ایک طرف اور مغمد کی بیوی عائشہ اور دو جزل طلحہ اور الزیر دوسری طرف کے رمیان سول جنگ ہوئی۔ اُنٹوں کی لڑائی پر طلحہ اور الزبی کو،علی کی طرف سے مسلمانوں نے قتل کردیا،طلحہ نے احد کی جنگ میں محمد کی زندگی بچائی تھی۔طلحہ اور الزبیر  وہ صرف دو مسلمان تھے جنہوں نے ضمانت دی تھی کہ وہ اسے جنت بنا دیں گے۔اس کے بعد، علی اور معاویہ کے درمیان،سغین کے میدان میں،عروج پر پُہنچتے ہوئے ایک خونی جنگ ہوئی۔اس کے بعد ، اُس کی ایک شاخ خوادزی کو علی اور معاویہ نے تقریباً اُس کو نیست کر دیا۔

یسوع کے ابتدائی پیروکاروں  نے کسی کو قتل یا تکلیف نہ دی تھی۔ تمام گیارہ شاگرد لیکن ایک کے سوا اپنے ایمان کی خاطر شہید ہوئے: یوحنا طبعی موت مرا۔

نتیجہ بُہتوں  نے دعویٰ کیا کہ وہ خُدا میں سے ہیں۔اور کُچھ تو ایسا کر کے بُہت دوستمند بن گے۔تاہم، یسوع کے پاس معجزات اپنے نبویں اور ایک بے گناہ زندگی تھی اِسے واپس لینے کیلیے ،مسیح کے ابتدائی پیروکاروں نے انجیل کو پُرامن طور پر پھیلایا،جبکہ محمد کے پیروکاروں نے تلوار سے حملہ کیا۔حتیٰ کہ بہائی بھی تلوار سے  اپنا مذہب نہیں پھیلاتے، وہ محمد کی پیروی کا دعویٰ کرتے ہیں جس نے یہ کیا۔پس دھوکا بازوں کو بھول جائیں اور ایک خُدا طرف مُڑ جائیں جس نے اپنے آپکو یسوع مسیح میں سے ظاہر کیا۔

بہائی لوگ اصلاحات کی دوبارں تھ ضیح کر کے کیسے مسیحیت سے مُتفق ہو سکتے ہیں؟

بہائی ازم ایک طریقے سے ظاہر کیا جا سکتا ہے جو تقریباً مسیحیوں  کو جونچتا ہے، لیکن وہ آپکو بتائے بغیر وہ اصطلاحات کی دوبارہ تو ضیح کرتے ہیں۔ جب بہائی کہتےہیں کہ  اس  پر ایمان رکھتے ہیں جو مسیحی ایمان رکھتے ہیںاور پھر اصلاحات کی دوبارہ توضیح کرتے ہیں،تو یہ زہم ہے کہ ریکارڈ سیدھا رکھا جائے اور اُن چیزوں کو فرق ظاہر کیا جائے جن پر مسیحی اور وہ حقیقتاًایمان رکھتے ہیں۔کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتےلوگوں ایسا مواد استعمال کرنا چاہیے جو صیحح طعر پر اُن کے مذہب کو ظاہر کرے یا پیش کرے،نہ ایسا جو اُسے دوسرے کے لبادے میں رکھے۔مندارجہ ذیل کافی مثالیں ہیں، ہر ایک میں آتا ہے کہ بہائی حقیقتاً کیا تعلیم دیتے ہیں۔

صرف مسیح خُدا تک جانے کا راستہ ہے

ایک بہائی رسالہ"نا قابلِ موازنہ مسیح"سٹون ہیون پریس کی جانب سے (۱۹۹۷) اس طرح شروع کرتاہے:روہ، حق اور زندگی میں ہوں۔کوئی میرے وسیلے کے بغیر باپ کے پاس نہیں آ سکتا"۔یسوع مسیح(یوحنا۱۴: ۶)بعد میں یہ کہتا ہے:"اس نقطہ نظر سے،صرف ایک ہی مسیح ہے۔دو یا دس مسیح نہیں ہو سکتے۔مسیح کا کوئی پیشوا، جانشین،قائم یابدل نہیں ہو سکتا۔ صرف وہی روستہ ہے جس کے ذریعے ہم خُدا کو جان سکتے ہیں: کوئی بھی میرے بغیرباپ کے پاس نہیں آسکتا،(یوحنا۱۴: ۶) "بہائیوںکا عقیدا ہے کہ یہی آسمانی حضوری(مسیح۹ ہمارے زمانے میں دوبارہ روہنما ہو چکا ہےبہاء اللہ کے طور پر ، یہ شخص بہائی عقیدے کا بانی اور مرکزی شخص ہوچُکا ہے،مسیح کی واپسی کے متعلق بائبل کے وعدوں کی تکمیل کرتے ہوئے۔(مسیح کا جلال،کتابچہ)۔یسوع ، خُدا کی روح،ایک دفہ پھر،میری شخصیت میں،تمپر اس کا ظور ہو چُکا ہے۔(گلیننگز فرام دی رائٹنگز آف بہاء اللہ ۱۰۱)۔

نا قابلِ موازنہ مسیح حقیقیتاً بہاء اللہ سے کمتر ہے۔

اِس کے بالکل بعد یہی کتابچہ جاری رہتا ہے:

"صرف ایک ہی مسیح ہے یہ ہمیشہ سچ رہا ہے اور ہمیشہ سچ رہے گا۔مسیح عجیب ہے نا تندیل،منفرد، لاجواب اور نا قابلِ موازنہ الفا اور اومیگا(مکاشفہ۱: ۸(۔ہم  پُورے طور پر کبھی اُس کا جلال بیان نہیں کرسکتے،نہ ہی اُس کی اہمیت کو بڑھا چڑھا کے بیان کرسکتے ہیں۔صرف اسی کے ذریعے ہم خُدا تک پُہنچ سکتے ہیں"یہ خالی بات مسیح ہے اور کتابچہ میں کوئی ایسی بات نہیں جس کو غلط کہا جائے۔تاہم، یہ ایک بد دیانت بیان ہےاگر وہ لوگوں کو بتائیں کہ بہائیخیال کرتے ہیں کہ یسوع "لاجواب "ہےاور "ناقابلِ موازنہ" ہے اور"کوئی اُس کی اہمیت کو بیان نہیں کرسکتا" جب وہ حقیقتاً مطلب سمجھ جائیں کہ بہاء اللہ اُس کا جواب نہیں، کیونکہ حقیقتاً سوچتے ہیں کہ بہاء اللہ مسیح  سے عظیم تر ہے وہ کہتے ہیں کہ بہاء اللہ واپس آیا ہوا مسیح ہے،اور پھر وہ کہتے ہیں کہ دوسری طرف سے وہ مسیح سے عظیم تر ہے۔عبدالہا  تسم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۶۵ میں، کہتا ہے "وہ ناقابلِ موازنہ شاخ" بہاء اللہ ہے نہ کہ مسیح۔عبدالہا"سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۵۷۔ ۵۸ میں کہتا ہے، ہر گردش میں سربراہ اور پاک جانیں بارہ رہی ہیں۔ پاس یعقوب اور بارہ بیٹے،ماسیٰ کے زمانے میں، بارہ قبیلوں کے بارہ رہنما ہیں ،مسیح کے زمانے میں، بارہ رسول ہیں اور محمد کےزمانے میں بارہ امام ہیں۔لیکن اِس جلالی ظور میں  ۲۴ ،'دوسروں تمام کی دُگنی تعداد، اُس ظور کی ضرورت  کیلیے۔ یہ ۲۴ عظیم شخصیات،اگرچہ وہ ابدی اصول کے تخت پر بیٹھے ہیں، پھر بھی عالمی کے اظہار کے پوجا کرنے والے ہیں (یہ بہاء اللہ ہے)

وپ لکھتے ہیں"صرف اُسکے وسیلے ہم خُدا تک پہنچ سکتے ہیں" لیکن بہائی مسیح کے وسیلے خُدا تک نہیں پہنچے زیادہ یہ کرشنا، محمدؐ،یا دوسروں کےذریعے اور کم یہ بہاء اللہ۔

رسالہ"مسیحیت اور بہائی فیتھ"سٹون پریس ۱۹۹۷ کی جانب سے کہتا ہے"اس نقطہ نظر سے، بہاء اللہ ہر طعح سے یسوع ہے جو شُمار کرتا ہے۔"

یسوع کا جی اُٹھنا، بدنی طور پر جی اُٹھنا نہیں

فوراً بعد وہ لکھتے ہیں"شخصی خیال اُس کی زامینی زندگی کے گرد گھومتا ہے،اُس کی معجزاتی پیدایش، اُس کے بے گُناہ چال چلناُسکی تعلیمی اور شفائیہ خِدمت، اُس کی برائی کے خلاف کوششیں،اُسکے اپنے ہی شاگردوں میں سے ایک کی بےوفائی اور اسُکی کفارہ دینے والی قربانی،پھر اُسکی قیامت یعنی جی اُٹھنا اور حتمی فتح"۔کتابچے میں کُچھ نہیں کہتا کہ یہ غلط ہے،اور کوئی ایک بہائیوں کے ایمان پر اثر کرے۔دراصل بہائی اِن چیزوں پر ایمان رکھتے ہیں:سوائے کفارے کی قربانی اور جی اُٹھنے پر۔  سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۱۰۳ "مسیح کا جی اُٹھنا:کے باب میں عبدالہا کہتا ہے۔

"سوال۔تیسرے دِن کے بعد مسیح کا جی اُٹھنے کا کیا مطلب ہے؟

جواب۔ آسمانی ظور کا جی اُٹھنا جسمانی نہیں ہے۔اُن کے تمام بیانات کا ایک روحانی آسمانی مطلب ہے، اور اِس کا تعلق مادی  اشیاء سے نہیں ہے۔"

صفحہ ۱۰۴ پر، صرف دُہرانے کیلیے وہ کہتا ہے،"اِسلیے ہم کہتے ہیں کہ مسیح کے جی اُٹھنے کا مطلب مندرجہ ہے:مسیح کی شہادت کے بعد ، شاگرد مشکل میں تھےاور مستقل تھے۔مسیح کی حقیقت جواُس کی تعلیمات کی طرف اشارہ کرتی ہے،۔۔۔ کہ وہ آپکی شہادت کے دو یا تین دِن بعد چھُوپی رہی اور سربمہر تھی،اور واضح اور آشکارا نہیں تھی، نہیں، قدرے یہ گم ہوگیا تھا،کیونکہ ایماندار تعداد میں چند تھےاور وہ پریشان اور مشتعل تھے،مسیح کا برپا ہونا ایک بے زندگی  بدن کی مانند تھا،اور جب تین دِن بعد شاگردوں کو یقین ہوگیا اور پکے ہوگئےاور مسیح کے ظہور کی خدمت کرنے لگے،اور آسمانی تعلیماکو پھیلانا طے کر لیا،۔۔۔ مسیح کی حقیقت نورانی ہو گئیاور اُس کی سخاوت ظاہر ہو گئی،اُسکے مذہب کو زندگی ملیِ۔۔۔دوسرے الفاظ میں، مسیح کا ظہور بے زندگی بدن کی مانند تھا جب تک زندگی اور روح القدس کی سخاوت نے اُسے گھیر نہ لیا۔مسیح کے جی اُٹھنے کا ایسا مطلب،اور یہ ایک سچی قیامت ہے(جی اُٹھنا)۔

سُست بھدے طبعی یدن کا، جی اُٹھنے سے کوئی تعلق نہیں۔بہاء اللہ اینڈ نیواِرا صفحہ ۲۷۱۔ ۲۷۲۔ 

وہ تثِلی0ث پر ایمان رکھتے ہیں۔وہ مسیحی تثلیث سے انکار نہیں کرتے

گلوری آف کرائِسٹ ،کتابچہ موُئثر ہے کہ باب، بیٹا اور  روح القدس کی بطورِ تثلیث زور دیتے ہیں اورپاک روح طورِ تین اقنوم یا ایک ہی الوہیت کے تین ہیں۔تاہم، وہ میٹھی ٹکیا ہے ہیں جب وہ کہتے ہیں"تجسم پس خُدا کی فطرت کی معموری کی طرف اشارہکرتا ہے قدرے اُسکے اصل مدے کی نسبت"۔بہائی یسوع یا پاک روح کی پرستش نہیں کرتے۔

وہ بائبل  پر ایمان رکھتے ہیں۔لیکن جب جو یہ کہتی ہے اُس پر ایمان نہیں

جی اُٹھنا جسم کا نہیں،اُن کی آسمانی مراد ہے اور مادی اشیاء سے کوئی تعلق نہیں۔ سم آنسرڈ کو یشنز صفحہ۱۰۳۔

مصر کی مصیبتیں اور یشوع کا طویل دِن حقیقی  معنی میں درُست نہیں۔ بہاء اللہ ریندنیواِرا صفحہ ۲۴۳۔

پیدائش میں کائنات کی چھ دِنوںمیں تخلیق پر ایمان نہیں۔ وہ خروج اور مصر کی دس مصیبتوں پر  ایمان نہیں رکھتے کہ وہ حقیقی معنوں میں مسیح ہیں۔

 http:/bahai.library.com/books/new.era/12 html

بہاء اللہ کےمطابق وقت کے کسی آغاز میں تخلیق ہے۔بہاء اللہ اینڈ نیواِرا صفحہ ۲۴۹۔ جنت اور جہنم کی تخلق علامتی ہے اور حقیقی طور پر درُست نہیں۔بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ۲۳۱۔"۔۔۔۔خادم اور نامکمل بیان عبرانیوں کے نوشتے میں دیا گیا ہے"۔ماضی میں اس کا ایک مقصد تھا۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۴۹۔ ۲۵۰۔آدم اور ہوا اور پھل صرف علامتی ہیں۔بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ ۲۵۲۔ بہاء اللہ اور عبدالہا کُچھ پُرانی مذہبی تحریرات میں بطورِ علامت  جنت اور جہنم کے تذکروں کی قدر کرتے ہیں،جیسے تخلیق کی بائبلی کہانی ہے،اور نہ بطور حقیقی درست ہے۔اُن کے(بہاء اللہ اور عبدالہا)جنت تکمیل کی ایک حالت ہے۔اور جہنم جو کہ تاکاملیت کی،جنت کی خُدا کی مرضی سے ایک ہم آہنگی ہےاور ہمارے ساتھیوں سے ہم آہنگی ہے۔جنت روحانی زندگی کی حالت ہے /شرط ہےاور جہنم جو روحانی موت ہے، کوئی بھی اِنسان ہوسکتا ہےجنت میں یا جہنم میں ہو قبکہ وہ ابھی تک جسم ہے۔جنت کی خوشیاں ، روحانی خوشیاں ہیں،اور جہنم کی تکلیف اُن خوشیوں سے محرومیت پر مشتمل ہ

http://bahai.library/nem.era/11.html.

بُرائی اور شیطان میں ایمان۔لیکن شیطان کے وجود پر نہیں

بُرائی کا وجود نہیں۔بلکہ اچھائی کی کمی یا محرومی ہے۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۳۷۔ایک بہائی رسالہ'مسیحیت' اور بہائی عقیدہ(سٹون ہیون پریس ۱۹۹۷)کہتا ہے"کیا بہائی شیطان کا عقیدہ رکھتے ہیں؟۔۔۔بہائی مقدس متن عبارات کے منسلک جو کہتا ہے کہ شیطان بالکل ہی ہے جو بائبل کہتی ہے۔شیطان کی حقیقت ایک سوال ہے،اس کی فطرت ایک دوسرا۔بہائیوں کا عقیدہ ہےکہ شیطان،انسان کی خودی کی حقیر،باغیانہ فطرت کا ایک اظہار ہے۔وہ ہر بنی نوع انسان کے اندر پھنسے حیوان کی نمائندگی کرتا ہے،وہ ہمیں خُدا کے رستے سے پیچھے ہٹانے کی آزمائش تلاش کرتا رہتا ہے۔کینکہ شیطان ہم میں سے ہر ایک کے اندر وجود رکھتا ہے،وہ کسی بھی بیرونی قسم کی قوت جتنی وہ ہوسکتی ہے کی نسبت لا انتہا خطرناک ہے"۔ لیکن اگر شیطان ہمارے باہر کوئی وجود نہیں رکھتا،تو پھر شیطان کیسے آسما ہر سے گرایا گیا؟

لیکن اگر شیطان ہمارے باہر کوئی وجود نہیں رکھتا،تو پھر شیطان کیسے آسمان پر سے گرایا گیا؟

بہائیوں کے ساتھ بانٹنے کیلیے آیات

گنتی۲۳: ۱۹،عبرانیوں۶: ۱۸۔خُدا جھوٹ نہیں بولتا یوحنا۱۴: ۶، اعمال۴: ۱۲ صرف ہی راستہ۔اعمال۱: ۱۱،مکاشفہ۱: ۷۔ہی یسوع، ۱ پطرس۲: ۴۔ ۸،یوحنا۵: ۲۱ ۔۲۳ ۔مسیح کونے کے سیرے کا پتھر فلپیوں۲: ۱۱، کرنتھیوں۱۱: ۳۔۶،ہر ایک گُھٹنا جُھکے گا ۱کرنتھیوں۱۵: ۱۔ ۶،یوحنا۲۰: ۲۷۔ ۲۸۔جسمانی طور پر جی اُٹھنا مکاشفہ ۵: ۹۔ ۱۴،متی۱۴: ۳۳۔مسیح کی پرستش متی۲۴: ۴، ۲۶۔ ۲۷، لوقا۱۷: ۲۳۔ ۲۴ اُن  کے پیچھے نہ جانا جو مسیح ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔اُس کی واپسی بجلی کی کوند کی طرح  نمایاں ہو گی۔

بہائی کیسے بائبل کو موڑتے ہیں

بہاء اللہ اور س کا پیشوا باب دونوں نے اپنے واپس آئے مسیح کے دعویٰ کو مدد دینے کیلیے بائبل کی بُہت سی آیات کا استعمال کیا۔یہاں کُچھ آیات ہیں جو آج بہائی استعمال کرتے ہیں۔اور بہائیوں کے جواب دینے کیلیے۔اس میں دس پُرانے عہد نامے کی عبارات،۷ عبارات مکاشفے سے اور ۹ باقی نئے عہد نامے سے۔

سوال ۱: کیا پیدائش ۱: ۲۶ کا مطلب ہے کہ ہمیں آسمانی تکمیلوں کیلیے سیکھنا چاہیے اور آسمانی نعمتوں پر توجہ دینی چاہیے،جیسے بہائی سکھاتے ہیں سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۸۔۹ ؟

جواب: نہیں، یونکہ پیدائش ۱: ۲۷ کہتی ہے کہ خُدا وہ کیا جو اُس نےپیدائش ۱: ۲۶ میں کہا۔جب آدم اور حوا پیدا کیے گئے۔گناہ میں گرنے سے پہلے وہ مکمل طور پر بے گناہ تھے،اور اُنہیں تعلیم کی رورت نہ تھیجبکہ ہم خُدا کی شبیہ پر ہیں،پیدائش ۱: ۲۶۔ ۲۸،اشارہ کرتی ہے کہ خُدا نے پہلے کیا کِیا۔

 سوال ۲: پیدائش ۳: ۵۔ ۲۲ میں،کیا آدم آسمانی روح کی علامت ہے،حوا زمینی جان کی علامت ہےاور سانپ انسانی دُنیا سے لگاؤ کی علامت ہے جیسے بہاء اللہ تعلیم دیتا ہے سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۱۲۳ میں؟

جواب: نہیں لوگ صدیوں سے ،پیدائش میں صاف سیدھے معنی بر عکس روحانی معنی  حاصل کرنے کیلیے کوشش کر رہے ہیں۔آج بلکل ایک نر انسان ہے، اور حوا ایک مادہ انسان ہے،اور یہ غیر تصدیق شُدہ تشریح شامل کرتے ہوئے مردوں کو اعلیٰ رُتنہ دیتا ہے"یعنی آسمانی روحیں" اور عورتوں کو "زمینی روحیں"بجائے اسکےمرد اور خواتین برابر ہیں اور خُدا کی نظرمیں برابر عزت ہیں (گلتیوں۳: ۲۸) ۔

سوال ۳:کیا  یسعیاہ ۹: ۱، ۶، ۷ ،بہائیوں کے بہاء اللہ کی طرف اشارہ کر سکتے ہیں،حالانکہ یسوع نے  اُس کے کندھوں پر حکومت نہیں رکھی(بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۶۱۔ ۲۶۲)؟

جواب : نہیں حکومت یسوع کے کندھوں پر ہو گی جب  یسوع دوبارہ آئیگا۔یہ بہاء اللہ کی طرف اشارہ نہیں ہے کیونکہ :

(ا): بہاء اللہ کو قادرِ مطلق نہیں کہا گیا(یسعیاہ۹: ۶)

(ب): بہاء اللہ نے کوئی جو اُنہیں توڑا گلیل کے لوگ پر بوجھ تھا مدیان کی شکست کے دِن۔یسعیاہ۹ :۴

(ج): بہاء اللہ کسی امینی حکومت سے پہلے مرگیا،اور بہائی دعویٰ نہیں کرتے کہ بہاء اللہ واپس آئیگا۔

(د): جبکہ بہائی شاید دُنیا میں حکومت کرنے کی خواہش کرتے  ہوں،اُن کا انٹر نیشنل حاوس آف جسٹس بے تعلقی ہے اس کے ساتھ ساتھ سیاست اور حکومت ۲۰ ویں اور ۲۱ ویں صدی سے تعلق رکھتی ہے۔

سوال ۴: کیا یسعیاہ ۱۱: ۱۔ ۱۰ ، بہائیوں  کے بہاء اللہ کی طرف اشارہ کر سکتی ہے؟کیونکہ اُس کا حصہ ابھی تک پورا نہیں ہوا؟مثال کے طور پر شریروں کو قتل کرنا،شیر اور بیل کا اکٹھا بیٹھنا وغیرہ۔(سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۶۲۔ ۶۶ اور بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۶۶۔ ۲۶۷)۔

جو ب: انہیں جبکہ مسیح نے اپنی پہلی آمد میں کُچھ پورا کردیا،کُچھ اُس کی دوسری آمد مین پورا ہوگا۔وجہ یہ کہ بہائی اس عبارت کو مُروڑتے ہیںاور یہ بہاء اللہ کی طرف اشارہ نہیں،یہ یسوع کی طرف ہے،نہ کہ بہاء اللہ یسوع کی نسل سے تھا۔(یسعیاہ ۱۱: ۱، ۱۰)

یسوع، نہ کہ بہاء اللہ "ہونٹوں کے دم سے شریروں کو فنا کروائگا"۔ (یسعیاہ۱۱: ۴ ب)۔ بہاء اللہ کے ساتھ اُلٹ واقع ہوا ،کئی بہائیوں کو قتل کردیا گیا،بہاء اللہ کا فنا کرنے کا کام نہیں تھا۔

شیر اور بیل اور دوسرے جانور اسطرح اکٹھے نہ بیٹھے جب بہاء اللہ آیا۔(یسعیاہ ۱۱: ۶۔ ۸) یسوع کی انجیل پوری ہوتی ہے"زمین خُدا کے عرفان سے معمور ہوگی"(یسعیا۱۱: ۹)۔جیسے آج دُنیا کے اکثر لوگوں کا خیال نہیں کہ کونسا بہاء اللہ ہونے دعویٰ کیاگیا ہے

 سوال ۵: کیایسعیاہ ۳۵: ۱، ۲، بہائیوں کے بہاء اللہ کی طرف اشارہ کر سکتی ہے۔کیونکہ یہ کسی ویران/بنجر زمین کے خوش ہونے کی طرف اشارہ کرتی ہے اور لبنان اور کرمل،یہاں بہاء اللہ نے     اپنی  زندگی کے آخری دِن گُزارے؟

جواب: یسوع بھی اس علاقے میں تھا،پس اُن علاقوں کا ذکر اور بذاتِ خود یسوع پر ترجج نہیں دیتا۔

اس کے برعکس یسعیاہ ۳۵: ۱، ۲ میں نبوت لبنان یا اسرائیل میں چند لوگ،"بُہت خوش ہونگے" بہاء اللہ کے یہاں ہونے پر۔جب برطانیہ نے پہلی عالمی جنگ کے بعدعلاقے پر قبضہ کر لیا تو قریب قریب مسلمانوں نے اپنے کام کرنے جاری رکھے،یہودی بعد میں اسرائیل میں داخل ہوئے اور خونریز لڑائی

تھی(کوئی شاد مانی نہ تھی)دونوں کے درمیان اور میں نے کافی شاد مان ہونا نہیں سُنا جب بہاء اللہ اس علاقے میں گیا ۔یہ کسی طریقے سے بھی بحث نہیں کر رہا کہ بہاء اللہ تمام اختلاف یا مُصیبت کا سبب بنا۔

کوہِ کرمل میں بہاء اللہ غیر متلقہ تھا۔

 سوال ۶: یسعیاہ ۴۰: ۱۔ ۵ کیا یوحنا اصطباغی اور مسیح کی طرف ضروری طعر پر اشارہ کرسکتی ہےاور ضروری طعر پر باب ارو بہاء اللہ کی طرف،جیسے بہاء اللہ تعلیم دایتا ہے،بہاء اللہ اینڈ نیواِرا صفحہ ۲۶۳۔ ۱۶۴ میں؟

جواب: نہیں اُن کی وضاحت دلچسپ ہے۔وہ کہتے ہیں کہ یہ صرف یوحنا اصطباغی اور مسیح کی طرف ہی اشارہ نہیں کرسکتی کیونکہ جنگ و جدل یروشلم میں پُری نہیں ہوئی "اُس کی سخت خدمت مکمل ہو چُکی ہے" یسعیاہ ۴۰: ۲ ب تاہم، اُسکی لڑائی جگھڑا بہاء اللہ کے زمانے میں مکمل نہ ہوا۔اس کے بغیر اُس میں کُچھ نہیں جو باب اور بہاء اللہ کو تجویز کرتا ہے۔مزید برآں،یہاں باب نے ہمیشہ کہا"خُداوند کا راستہ تیار کرو "۔اُس نے سکھیا کے وہ خُدا کا ظہور ہے اور جو دوسرا ظہور  ۱۰۰۰ سال تک ظاہر نہیں ہوگا۔بہائی کہتے ہیں کہ بہاء اللہ مطلب ہے"خُدا کا جلال"لیکن یہ کہتی ہے کہ تمام بنی نوع انسان اُسے دیکھیں گے اب بہائی کہتے ہیں کہ یہ لقب کسی شخص کی طرف اشارہ کرتا ہے، نہ کہ اُس کے قوانین یا تنظیم کی طرف۔لیکن جب بہاء اللہ مرگیا ، بُہت ،بُہت کم لوگوں نے اُس کے بارے میں سُنایہاں تک کہ وہ سوچ رہے ہیں کہ ہر ایک کو اُس کی لاش دکھائی جائے،وہ کہتے ہیں کہ ساری دُنیا نے جس کو وہ پُکارتے ہیں"خُدا کا جلال" نہیں دیکھا۔

سوال ۷: دانی ایل ۸: ۱۳۔ ۱۷ میں کیا ۲۳۰۰ شام اور صبح ارتخشستا کے فرمان  سے ۲۳۰۰ سال کی نبوت ہو سکتی ہے(مبینہ ۴۵۷ ق م) ۱۸۴۴ میں باب کے ظہور تک،جیسے  بہائی دعویٰ کرتے ہیں؟(سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۴۰۔ ۴۲)۔

جواب:  نہیں اس کے ساتھ چار مسائل ہیں۔

سالوں کی مثالیں غلط : ۱۸۴۴(م)+(ق م۔ہ م نہیں)۲۳۰۰( ۳۶۵۲۵)ایام۔ تاہم، بائبل میں نبوتی سال ۳۶۰ دن مذہبی سال میں۔۳۶۵۲۵ ایام  سال نہیں۔

غلط عرصہ: ۲۳۰۰ شامیں اور صُبحیں ہیں اور دانی ایل میں کُچھ نہیں کہتا "شامیں اور صُبحیں"سال ہیں۔

غلط نقطہ آغاز: نحمیاہ ۲ کے مطابق فرمان ارتخششا ی حکومت کے ۲۰ ویں سال تھا،پس نقطہ آغاز ۴۴۵/۴۴۴ ق م تھا نہ کہ ۴۵۷ ق م۔۴۵۷ ق م محض ارتخششا کی طرف ایک فرمان تھا اخسویرس کے پہلے قانون کی تصدیق کرتے ہوئےکہ یہودی یروشلم واپس جاسکتے ہیں۔

غلط نقطہ احتتام: اگر آپ با قی الفاظ پر نظر کریں، نہ کہ تعداد پر،۲۳۰۰ شامیں اور صبحیں یہ وقت ہے جب ہیکل تباہ کی گئی  سے ہیکل کے دوبارہ تعمیر ہونے تک۔بہائی یہ مطلب لیتے ہونگے  کہ خُدا کی ہیکل پائمال کی گئی اور تباہ کی گئی جب یہ ارتخششا نامی فارسی بادشاہ بنا،یہ یسوع کے زمانے سے لے کر باب کے زمانے تک تباہ ہی رہی۔

نتیجہ: صرف وہ چیزیں جو بہاء اللہ نے غلط لیں عرصہ تھا، نقطہ آغاز اور نقطہ احتتام۔دوسرے الفاظ میں،ہر چیز۔

سوال ۸ :کیا  دانیایل ۱۲: ۶ باب کی طرف اشارہ کرسکتی ہے جیسے بہائی دعویٰ کرتے ہیں،چونکہ وہ محمدؐ کی ہجرہ سے ۱۲۶۰ سال  بعد رونما ہوا؟(سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۴۳)۔

جواب: نہیں، وہ اس کا دعویٰ کرتے ہیں کیونکہ 3 2/1 دفعہ یا  3 2/۱ قمری ۳۶۰ دن سال کے ۳۶۰ ۳ ۲ /۱  ۱۲۶۰ ایام۔وہ کہتے ہیں کہ ایک دن ایک سال ہے،اور باب، محمدؐ کے، ہجرہ سے ۱۲۶۰ قمری سال بعد رونما ہوا۔سب سے پہلے ، تمام دنوں کا مطلب یہاں سال نہیں،تادخی آغاز جو وہ استعمال کرنا چاہتے یں وہ نہیں جو بائبل کہتی ہے علاوہ رزیں غیرمُسند ریاضیاقی جمناسٹک کسی تعداد پر پُہنچنے کیلیے کرنا ہے تمہیں دانی ایل۱۲: ۴ میں نقطہ احتتام کوبھی پڑھنا ہے۔ اس وقت پر،لوگوں کی بُہت بڑی تعداد مٹی میں سوئی ہوئی ہے،جی اُٹھے گی،او میکائل جو یہودیوں کی حفاظت کرتا ہے اُٹھ کھڑا ہو گا۔ یہ بلا شبہ واقعہ نہیں ہوگا،خاص طور پر چانکہ ہولو کاسٹ اُن کے بعد رونما ہو ا۔ بنیادی طور پر ، بہائی تقریباً بائبل کی ہر ایک نبوت لیتے ہیں جو مُستقبل کے علم یا خلاصی کی منادی کرتی ہے،اور اس کا اھلاق کرتے ہوئے بہاء اللہ سے پوُچھتی ہے۔ پھر وہ کہہ سکتے ہیں،"دیکھو یہ نبوت پُوری ہوگئی ، اس لیےبہاء اللہ سچا ہے"۔

سوال ۹:دانی ایل ۱۲: ۱۱۔ ۱۲ میں، ۱۲۹۰ دِن بہاء اللہ کی طرف اشارہ کرتا ہے  یہ ہوتے ہوئے ۱۲۹۰ سال بعد جب مغمد نے اپنے مقصد کا اعلان  کیا تھا، جیسے بہائی دعویٰ کرتے ہیں  سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۴۳۔ ۴۴؟

جواب: بہاء اللہ نے باب کے اُنیس سال بعد اپنا دعویٰ کیا،پس کوئی سچے وہ کہیں گے کہ یہ ۱۲۷۹ سال تھا۔ تاہم،چونکہ یہ ۱۲۹۰ سال موزوں نہیں ہے،وہ تاریخ آغاز سے پیچھے جاتے ہیں تقریباً جب محمد نے کہا کہ وہ نبی ہے۔

سوال۱۰: کیا یوایل۲: ۳۰ اور متی ۲۴: ۲۹۔ ۳۰ موسیٰ، مسیح اور محمد کی طرف اشارہ کرتے ہی،اُن کی تعلیمات اصلاً سورج کیطرح ہیں۔لیکن وہ بعد میں خرابی کی وجہ سے  تاریک ہوگئے؟ یہ ہے جو بہائی تعلیم دیتے ہیں بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۲۷۷۔ ۲۷۸۔

جواب : نہیں نہ صرف مسیح حقیقی بادلوں میں آئے گا جیسے اعمال ۱: ۹۔ ۱۱ سے ظاہر ہے۔بلکہ خُدا قادرِ مطلق سورج اور چاند کو تاریک کر سکتا ہے اور وہ ایسا کرے گا۔یہ آسان کام نہیں کہ کسی کو بھی مجازی کہہ دیا جائے جس کو آپ سچا نہ کہنا چاہتے ہو۔

سوال ۱۱  اناجیل میں، کیا تاریکی اور بھونچال اور پردہ کا ٹکڑے ٹکڑے ہعنا جب مسیح مصلوب ہواصرف علامتی  ہے اور حقیقتاً رونما نہ ہوا۔کیونکہ وہ  کسی جگہ تحریر شُدہ نہیں ہیں جیسے سم آنسرڈ کویشنز  صفحہ ۳۷۔ ۳۸ بیان کرتی ہے؟

جواب: پانچ مُصنفیں ڈی آی ڈی تاریکی کا ذکر کرتے ہیں جب یسوع مصلوب کیا گیا۔

تھیلس: (تھیلز بھی تلفظ ہے)ایک غیر مسیحی فلسطینی  تاریخ دان تھا، جس ن ۵۲ م میں لکھامصلوبیت کے ۲۰ سال سے کم عرصے بعد۔ اس نے لکھا کہ یسوع کی مصلوبیت کے ساتھ تاریکی تھی۔

فیلگون: ایک کائرئین یونانی مصنف تھا جس نے ۱۳۷ م کے فوراً بعد لکھا۔ اس نے لکھا کہ ۲۰۲ اولمپیاڈ سال کی چوتھائی میں (۳۳م)، سورج کا عظیم ترین گرہن تھا اور یہ کہ دِن کے چھٹے گھنٹے میں رات ہو گئی[۱۲:۰۰] دوپہر اسطرح حتیٰ  ستارے آسمان میں رونما ہوگئے۔ ایک بڑا بھونچال بیت عنیاہ میں تھا، اور  نقایاہ میں بُہت سی چیزیں اُلٹ پلٹ گئیں۔(دی کیس فارکرائسٹ سے اقتباس لیا گیا صفحہ ۱۱۱۔

مسیحی مصنف طر طولیان : کی تقریباً ۲۰۰ م کی تحریر،  آن فاسئنگ ، سبق ۱۰ میں بھی مسیح کی مصلوبیت کے ساتھ تاریکی ک ذکر کرتا ہے۔ابتدائی مصنف اوریجن(تہریر ۲۳۰۔ ۲۵۴ م) میں ذکر کرتا ہے  کہ تمام زمین پر تاریکی تھی۔اور قبریں تڑک کر کھول گئیں،اگینسٹ سیلسسس کتاب ۲ سبق ۳۳۔

ارنوبئیس(۲۹۷ ۔ ۳۰۳ م میں لکھا) اگینسٹ دی ہیتھن ۵۴ میں یسوع کی موت کے دورانتاریکی کا ذکر کرتا ہے،شاید کُچھ بحث کریں کہ دوسری ثقافتوں کو بھی اسکے کتعلق لکھنا چاہیے۔ یہ درست نہیں اگر تاریکی صرف مقامی تھی۔غیر معمولی تاریکی بھی ہمیشہ تحریر نہیں کی گئی۔ نثال کے طور پر، یہ حساب لگایا  گیا کہ ایک سورج گرہن نے ۱۲ دسمبر ۵۰۴ ق م میں مصر کو تاریک کردیا، پھر بھی، کوئی تاریخی ریکارڈ اعلیٰ مذہب مصریوں میں نہیں ہے،  یا کسی اور میں اس کے متعلق۔مزید معلومات کیلیے دیکھیں۔

www.information blast.com/500s-bc.html

سوال ۱۲: متی ۱۲: ۳۱۔ ۳۲ میں، کیا پاک روح کے خلاف کفر کا مطلب یہ ہے کہ خُدا کے ظہور کی روشنی انکار کرتے ہوئے نفرت کرناہے (جیسے بہاء اللہ)جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۱۲۷۔ ۱۲۸؟

جواب: نہیں،قبول کرتے ہوئے یہ سوال پُوچھنا ہے کہ چونکہ بہاء اللہ روشنی ہے، یہ آیت تصدیق کرتی پے کہباہء اللہ روشنی تھا۔ تاہم، حتیٰ کہ یسوع کیلے،غور کریں کہ متی ۱۲: ۳۱ میں اُس نے کہا کہ وہ جو یسوع کے خلاف بولتے ہیں معاف کیئے جائینگے، پس خُدا کے نبی کے خلاف بولنا کفر نہیں مگر پاک روح کے  خلاف ہے

سوال۱۳: متی ۱۶: ۲۷ میں، کیا یہ زمین کے خاتمے کی طرف اشارہ نہیں کرتی، بلکہ بہاء اللہ کے ظہور کا جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں بہاء اللہ اینڈ نیواِرا صفحہ ۲۶۸۔ ۲۶۹ ؟

جواب: نہیں آیات کو اور احتیاط سے پڑھیں۔یہ کہتی ہے کہ ابنِ آدم اپنے باپ کے جلال میں سے اُس کے فرشتوں کے ساتھ آئیگا،  اور  ہر آدمی کے اعمال کے مطابق  بدلہ دے گا،بہاء اللہ کے ساتھ کسی نے فرشتے نہیں دیکھے،اور بہاء االلہ نے نہ ہی کسی وفادار بہائی کو بدلہ دیا جو جلاوطن کیئے گئے یا قتل کئیے گئے،نہ ہی مسلمانوں کو جنہوں نے اُسے ایذا دی۔

سوال ۱۴: متی ۲۲: ۱۴ کیا کہتی ہے" بلائے ہوئے تو بُہت ہیں لیکن  برگزیدہ  کم" عقیدے  اور ضمانت کے متنیرات اور درجات کی طرف اشارہ  کرتے ہیں،جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں سم آنسرڈکویشنز صفحہ ۱۲۹۔ ۱۳۱ میں؟

جواب: نہیں اگر آپ متی ۲۲: ۱۔ ۱۴ میں پوری تمثیل پڑھیں، تو یہ لوگوں کودو درجوںمیں تقسیم کرتی  ہے:وہ جو شادی کی ضیافت میں داخل ہوتے ہیں اور وہ جو داخل نہیں ہوتے بلائے ہوئے تو بُہت ہیں لیکن چند منتخت،اُن کی طرف اور کوئی آدمی جو نامناسب کپڑوں میں داخل ہونا چاہتا ہے۔یہاں ہر ایک کیلیے ایک سبق ہے۔ تم بائبل کی صرف ایک آیت نہیں پڑھ سکتے اور اسکے پہلے یا بعد میں میں لکھا ہوا نظرانداز کریں، اور اُمید کرنا صیحح معنی کی تشریح کی۔

سوال ۱۵: متی ۲۴: ۳۰ میں، کیا بادل استانوں کے طرییقں اور خواہشات کے بر عکس چیزیں میں، جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں،بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ ۲۸۰۔ ۲۸۱؟

جواب: نہیں ، نہ صرف ہر کوئی یسوع ک دیکھے گا،جب وہ بادلوںمیں واپس آئیگا اور زمین کے لوگ اُس کی وجہ سے چھاتی پیٹیں گے(مکاشفہ ۱: ۷) لیکن یہی یسوع،بالکل اسی طرح بالوں میں واپس آئیگا  جیسے وہ اعمال ۱: ۹۔ ۱۱ کے مطابق گیا۔

سوال ۱۶: یوحنا ۳: ۱۳ میں اور یوحنا ۶: ۳۸، ۴۲ میں یسوع کی آسمان سے آمد صرف روحانی علامتی حقیقی ہے، نہ کہ مادہ حقیقت ہے، جیسے بہائی تعلیم ہیں سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۱۰۳۔ ۱۰۵؟

جواب: نہیں، عبدالہا یہ دعویٰ کرتا ہے کیونکہ یوحنا ۳: ۱۳ کہتی ہے"۔۔۔لیکن وہ جو آسمان سے آیا، حتیٰ کہ ابنِ آدم جو آسمان پر ہے"، اسوقت جب یسوع زمین پر تھا۔(صفحہ ۱۰۳) سب سے پہلے،آحری فقرِہ ایک مسوداتی تعٰیر ہے جو ابتدائی ترین مسودات میں موجود نہیں،اگرچہ بعد میں،یہ بازنیطنی کتاب الصلوات میں ہے۔صرف کسی ایک تغیر پر عقیدے کی بنیاد رکھنا عجیب بات ہے۔ دوسرا یہ کہ یسوع  کی آسمانی فطرت خیال کی جا سکتی ہےکہ آسمان پر بھی امد زمین پر بھی ہو سکتا ہے  بمطابق نیو جنیوا سٹٹدی بائبل صفحہ ۱۶۶۵۔ ّخرکار زیادہ اہم طور پر ، حتیٰ کہ اگر تم مسودے کےتغیر کو قبول کرتے ہو،تواسی آیت میں یہ کہتی ہے کہ یسوع آسمان سے آیا۔یہ بائبل میں سے ظاہر کرنا معمولی ہے کہ یسوع تجسم سے پہلے آسمان میں وجود رکھتا تھا، اور یہی یسوع نیچے زمین پر آیا" یہ ایک مادہ حقیقت ہے

سوال۱۷: یوحنا ۱۶: ۱۲۔ ۱۳ میں کیا یہاں سچائی  کی روح بہاء اللہ ہے؟

جواب: نہیں ،یہاں سچائی کی روح ایک روح ہے نہ کہ کوئی شخص یہ ہی پاک روح ہے جو یسوع یوحنا۱۴۔ ۱۶ میں بتا رہا تھا ۔ت۵م یہ نہیں کہہ سکتے  ہ یوحنا۱۶: ۱۳۔ ۱۳ میں "روح" ایک شخص کی طرف اشارہ کرتی ہے اور روح پاک روح کی طرف ہے یا کسی اور کی طرفیوحنا ۱۴: ۱۶۔ ۱۸ ، ۲۵ ؛۱۵: ۲۶؛ ۱۶: ۵۔ ۱۱؛ ۱۶: ۱۴۔ ۱۵۔

سوال ۱۸: کیا ۱کرنتھیوں ۱۵: ۲۲ غلط ہے کیونکہ تمام نبی بے گُناہ تھے،جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۱۱۸۔ ۱۲۱ میں؟

جواب: ۱کرنتھیوں ۱۵: ۲۲ کہتی ہے کہ تمام بنی نوع انسان نے گُناہ کیا، اور یسوع کے سوا اُس میں تمام انبیاء شامل ہوتے ہیں۔یہ ایک عام مسلم غلط مہمی ہے،جسکو بہائی وراثتی رکھتے ہیں کہ تمام انبیء بے گُناہ  ہیں،پھر بھی یہ ایک عجیب اختلافات کی طرف لے جاتی ہے۔یوناہ(خُدا ترس نبی جِسے مسلمان یونس کہتے ہیں)رسیس کی طرف دوڑ گیا جِسے ایک بُہت بڑی مچھلی نے نگل لیا۔کیا بھاگنے میں کوئی گُناہ نہیں ۔ مسلمان آدم  کو نبی خیال کرتے ہیںاگر اُس نے عدن میں گُناہ نہیں کیا تھا تو کیا آپ گُناہ کی طرف  بے معنی ہوجاتی؟مُموسیٰ کو موعودہ سرزمین میں داخل ہونے سے منع کیا گیا کیونکہ وہ مریبہ میں تُند مزاج ہوگیا تھاچونکہ خُدا استثنا ۳: ۲۶ میں موسیٰ سے ناراض تھا، کیاخُدا کسی سے ناراض ہوسکتا ہے جس نے کبھی گُناہ نہیں کیا؟یہاں ہر ایک کیلیے ایک سبق ہےبعض اوقات لوگ ادراک واقعہ قبل وقوع کو بگاڑ دیتے ہیں تقریباً اُن کو مجبور کرتے ہیں کہ  اُن کی ادراک واقعہ قبل و قوع کے مطابق بائبل  کو غلط بیان کریں۔

سوال ۱۹: ۱ کرنتھیوں ۱۵: ۵۱۔ ۵۲ میں۔کیا یہاں زندگی اور موت کی اصطلاھات کا مطلب  صرف عقیدہ اور ایمان ہے،جیسے بہائی سکھاتے ہیں۔بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ ۲۷۰ میں؟

جواب: نہیں،۔ نوِشتہ ملتا جُلتا ہے کہ یہاں کوئی طبعی قیامت ہوگی۔علاوہ ازیں ۱کرنتھیوں ۱۵: ۵۱۔ ۵۲ دیکھیں:دانی ایل ۱۲: ۲"کیشرالتعداس، جو زمین کی مٹی میں سوئی ہے جاگ اُٹھے گی: بعض صیات ِ ابدی کیلیے اور بعض رسوائی کیلیے اور دلب ابدی  کیلیے"

مکاشفہ۲۰: ۵"(بقی مُردے ہزار سال پُورے ہونے تک زندہ نہیں ہوئے)۔یہ پہلی قیامت ہے"۔

اسموئیل ۲: ۶"خُداوند موت لاتا اور زندہ رکھتا ہے؛ وہ قبر میں لے جاتا ہے اور زندہ کرتا ہے۔

زبور ۱۹: ۱۵" لیکن خُدا میری جان کو پاتال کے اختیار سے چھُڑا لایگا کیونکہ ہی مجھے قبول کریگا"۔

زبور ۲۲: ۲۹ "۔۔۔وہ سب جو خاک میں مِل جاتے ہیں اُس کے حضور جھُکینگے"۔

زبور ۴۹: ۸۔ ۹" کیونکہ اُن کی جان کا فِدیہ گرواں بہا ہے وہ بد تک ادا نہ ہوگا"۔

زبور ۲۳: ۶موت کے سائے کت متعلق بتانے کے بعد زبور ۲۳: ۴ داود کہتا ہے "وہ ہمیشہ خُداوند کے گھر میں سکونت کرؤنگا"۔

زبور ۵۲: ۸۔ ۹" لیکن میں تو خُد کے گھر میں زیتون کے ہرے درخت کی مانند ہوںمیرا توکل اندالآباد خُداوند کی شفقت پر ہے میں ہمیشہ تیری شُکرگُزاری کرتا رہوں گا کیونکہ تو ہی نے یہ کیا اور مجھے تیرے ہی نام کی آس ہوگی کیونکہ وہ تیرے مقدسوں کے قریب خوب ہے"۔

یسعیاہ ۲۵: ۷۔ ۸ "اور وہ اُس پہاڑ پر اُس پردہ کو جو تمام لوگوں پر پڑا اور اُس نقاب کو جو سب قوموں پر لٹک رہا ہے دور کریگا"وہ موت کو ہمیشہ کیلیے ناباد کریگا ۔

یسعیاہ۵۳: ۸۔ ۱۰ یہ کہنے کے بعد، وہ جو ہمارے لیے ستایا گیا وتل کر دیا جائے گا اور ۸۔ ۹ آیات میں ایک  امیر آدمی کی قبر پر رکھا گیا،پھر بھی وہ اپنی نسل  دیکھے گا آیت ۱۰میں۔یہ تمام آیات ین آی وی سے لی گئیں ہیں۔

سوال۲۰: مکاشفہ ۱۱ میں، کیا دو گواہ محمدؐ اور علی ؓ ہو سکتے ہیں،جیسے کہتے ہیں؟(سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۴۳۔ ۶۱)

جواب: مندرجہ ذیل گیارہ وجوہات کی بنا پر نہیں:

۱: مکاشفہ ۱۱: ۳ کہتی ہے کہ وہ ۱۲۶۰ دِنوں تک نبوت کریں گے۔محمد نے صرف چند نبوتیں کیں،اور علی کو کبھی بھی نبی خیال نہیں کیا گیا۔

۲: مکاشفہ ۱۱: ۵ کہتی ہے کہ اگر کوئی اُنیں نقصان دینے کی کوشش کرتا ہے  تو آگ اُن کے دشمنوں ک کھا جاتی ہے۔محمدؐ  کو زہر دیا گیا(لیکن مشکل سے بچا)،اور علی کو کسی مسلمان نے قتل کردیاعلی کی وجہ معاویہ سے شکست تھیاور اُس کا بیٹا حسین ذبح کیا گیا۔اس نے اپنے دشمنوں کو نہ نگلا ،انہوں نے اُس  کو قتل کردیا۔۳: مکاشفہ ۱۱: ۶ دونوں نبی آسمان کو بند کرسکتے ہیں پس برش نہیں ہوگی۔محمد نے کبھی ایسا کرنے کا دعویٰ نہیں کیا تھا ، اور نہ ہی کبھی علی نے۔

۴: مکاشفہ ۱۱: ۶ محمد اور علی نے کبھی پانی کو خون میں تبدیل نہ کیا ،تقریباً  تمام کو قتل کیا ،جلایا یا دوسرے الفاظ میں خون کے دریا ضرور بہائے۔اگر کوئی سلفی مسلمان بحث کر ے کہ اُنہوں نےخون کے دریا ضرور بہائے جو شمار نہیں ہوئے۔ کیونکہ مکاشفہ ۱۱: ۶ کہتی ہے کہ اُنہوں نے  پانی کو خون میں تبدیل کردیا

۵: مکاشفہ ۱۱: ۷۔ ۸ محمد کو تشدد سے نہ مارا گیا،اور دونوں صورتحال میں اُن کے بدن وامی کے سامنے رسوائی کیلیے نہ رکھے گئے۔

۶: مکاشفہ۱۱: ۸ اُنکے بدن بڑے شہر کی گلی میں نہ رکھے گئے۔ درحقیقت نسبتاً چند نے   علی کو مرا دیکھا۔۷: مکاشفہ ۱۱: ۹ ہر ایک نے اُن کی لاشوں کو نہ دیکھا اور اُنکوں دفن کرنے سے انکار کریدا۔خاص طور پر محمد  کو اُسکے پیروکاروں نے قدرے فوراً دفن کردیا۔

۸: مکاشفہ ۱۱: ۱۰ جب محمد اور علی قتل کیئے گئے تو کیس نے بُہت تحائف بھیجے؟

۹: مکاشفہ ۱۱: ۱۱ مسلمانوں کا ایک چھوٹا سا فرقہ ہے جیسے محمد یہ کہتے ہیں،اُن کا دعویٰ ہے کہ محمد کبھی نہیں مرا۔صبییہ مسلمانوں کا ایک چھوٹا سا فرقہ ہے جن کا دعویٰ ہے کہ علی کبھی نہیں مرا۔اِن چھوٹے گروہوں کے علاوہ،مسلمانوں کے پاس کہنے کیلیے کوئی بنیاد نہیں کہ محمد یا علی دوبارہ جی اآٹھیں گے۔

۱۰:مکاشفہ ۱۱: ۱۲ مسلمان کبھی نہیں کہتے کہ محمد یا علی بادل میں آسمان پر نہیں اآٹھائے گئے۔(اگرچہ محمد اور صبییہ ہوسکتا مُتفیق نہ ہوں)۔

۱۱: مکاشفہ۱۱: ۱۳ جب محمد یا علی غیر موجود بادل میں زمین سے روانہ ہوتے تو کوئی شدید زلزلہ نہیں تھا۔نقطہ یہ نہیں کہ آیا تم اِن وجوہات کو تمثیل بنا سکتے ہو۔نقطہ یہ ہے کہ اگر حتیٰ کہ اِن وجوہات میں سے ایک کی بھی تمثیل نہیں بن سکتی ہے تو نبوت اِن کا حوالہ نہیں دیتی ۔

سوال: مکاشفہ ۱۱: ۲ میں ،کیا یروشلم ۴۲ مہینوں تک پامال کا ذکر کا مطلب یہ ہو سکتا ہے عرصہ محمد کے ہجرااور باب کے مکاشفہ ۱۲۶۰ م میں کا درمیانی عرسہ ہے۔جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۴۶۔ ۴۷۔؟

جواب: نہیں، عبدالہا دعویٰ کرتا ہے کہ  چونکہ ایک دِن ہمیشہ ایک سال ہے(مبینہ طور پر) جو کہ ۱۲۶۰ سال ہے۔لیکن اس کا غور کریں: اگر دِن کا حقیقاً ایک دِن ہے تو خُدا کیسے اس طریقے سے بات کرسکا کہ وہ اسے قبول کریں گے؟ نہیں ،شک کی کوئی  وجہ نہیں  کہ یہاں دونوں کا مطلب  دونوں ہی ہے۔

مزید برآں،۴۲ مہینے وہ وقت ہے جب غیر اقوام مقدس کو پامال کررہی تھیں تو پھر  اس تشریح کا یہ مطلب ہوگا کہ محمد مدینہ میں اور محمد بعد میں مکہ میںبشمول وہ وقت جب مقدس شہر پامال ہو رہا تھا۔ 

حقیقاًمکاشفہ ۱۱: ۲ کا بالکل دانی ایل ۱۲: ۶ کے مضمون سے تعلق ہے۔

سوال ۲۲: کیا مکاشفہ ۱۱: ۱۲۔ ۱۳ کی تکمیل میراز میں زلزلے سے ہوگی ہے جب باب قتل کیا گیا، جیسے بہائی سکھاتے ہیں سم آنسرڈکویشنز صفحہ ۵۵۔ ۵۶؟

جواب : نہیں سب سے پہلے،میرے پاس اُس وقت  شیراز میں کسی زلزلے کا ثبوت دکیھنے  میں نہیں آیا۔دوسرا یہ کہ ،اگر بہائی مکاشفہ ۱۱ کا اشارہ محمد اور علی کی طرف کرنا چاہتے ہیں اور پھر مکاشفہ ۱۱: ۱۲۔ ۱۳ میں  باب کی طرف مضمون بھیجتے ہیں۔تو یہ وہ اس اپنا کیک نہیں لے سکتے  کہ کھا لیں۔یا تو باب دو گواں میں سے تھا یا نہیں۔اگر وہ نہیں تھا  تو یہ بائبل کی اِس آیت کو علحٰدگی میں بیھجنا چاہ رہا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ یہ باب کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

سوال۲۳: مکاشفہ ۱۱: ۱۴۔ ۱۵ میں، کیا محمد پہلا افسوس اور باب دوسرا افسوس ہے سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۵۶۔ ۵۷ کہتی ہے؟

جواب: بہائی کہ سکتے ہیں  کہ محمد پہلا افسوس ہے اگر وہ چاہیں تو،لیکن میرا نہیں خیال کہ  وہ ایسا کہیں گے،اگر وہ پڑھیں کہ حقیقیتاً پہلا افسوس کیا تھا۔پہلا افسوس پانچواں نرسِنگا۔یہ مکاشفہ ۹: ۱۰۔ ۱۲ میں مکمل طور پر بیان کیا  گیا ہے۔اتھاہ گڑے سے جہنمی ٹڈیاں زمین پر غیر ایمانداوں کو ڈستی ہیں۔اُنہوں نے اُنیں ۴۲ مہینے تک ایذا پہنچائی۔یہ اتنا درد ناک ہوگا کہ لوگ مرنا چاہیں گے۔لیکلن موت اُن کو چھوڑ دے گی۔چھٹا افسوس چھٹا نرسِنگا ہے جب چاروں فرشتوں کو فرات پر سے چھوڑا جائیگا تو۲۰۰،۰۰۰،۰۰۰، فوجوں کے سوار3/1 آدمیوں کو مار ڈالیں گے۔کیا بہائی واقعی چوہتے ہیں کہ باب نے فوجیں چھوڑیں جنہوں نے 3/1 آدمیوں کو مار ڈالا؟

سوال: مکاشفہ ۱۲: ۱ کیا عورت محمد کے وقت خُدا کی شریعت ہےاور مرد بچہ،بہاء اللہ کے تحت خُدا کی شریعت ہے  جیسے بہائی تعلیم دیتے ہیں سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۶۷۔ ۷۲؟ جواب: نہیں ،بہائیوں کے ساتھ ساتھ مسلمان مکاشفہ ۱۲: ۱۰ میں آج مسیح کے اختیا ر  کو نہیں مانتے ،کیونکہ اُن کا خیال ہے کہ اس کے کلام میں بگاڑ  پیدا ہوچُکا ہے۔مکاشفہ ۱۱: ۱۲ میں وہ تیرے خون سے حیوان پر غالب نہیں آنا چاہتے۔اگر وہ تیرے خون کی اہمیت کو صرف سمجھ جائیں۔

سوال ۲۵: مکاشفہ ۱۲: ۳ میں،کیا دیوہیکل سُرح ادھا شریر اُمعیاد ڈائنیسٹی (ابو بکر،،عمر، عثمان، معاویہ  وغیرہ) تھا جِس کے ساتھ سر تھے: روم کے ارد گرد دمشق، فارسی، عربی،مصری، افریقہ، سپین اور ترک آف ٹرانسو کسنیا جیسے بہائی  تعلیم دیتے ہیں سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۶۹۔ ۷۰؟

 جواب: نہیں وہ کہتے ہیں کہ دس سینگ دس سپہ سالار ہیں: جو ابو سفیان سے شروع ہو کر ماروان تک جاتا ہے۔وہ یہ بھی تعلیم  ہیں کہ یہاں دس لوگوں سے زیادہ ہیں۔لیک چونکہ یہاں دو معاویہ ہیں، تین مزید،دو ولید اور دو ماروان ہیں، اگر آپ بغیر تکرار کے ناموں کو شمار کریں تو پھر یہ دس ہوتے ہیں۔حقیقت میں حیوان ، شیطان ہے کیونکہپ مکاشفہ ۱۲: ۱۰ کہتی ہے کہ حیوان نے ہمارے بہائیوں پر الزام لگانے والا ہے۔ شیطان مسیح ارو مسیحیوں کے پیچھے ہے،کیونکہ مکاشفہ ۱۲: ۱۰ کہتی ہے کہ خُدا کے مسیح کا اختیار ۔غور کریں کہ عورت کی ۱۲۶۰ ایام تک حفاظت کی گئی۔اب،اگر اُمعیاد ۱۲۶۰ ایام تک ہیکل کو پامول کرے تو اُس کی کیسے حفاظت کی جا سکتی ہے؟

سوال۲۶: مکاشفہ ۲۱: ۱۔۳ میں کیا پہلا آسمان اور امین،پُرانی شریعت کو اور نیا آسمان اور نئی زمین  نئی شریعت  بہاء اللہ کے تحت ظاہر  کرتے ہیں  اور کوئی سمندر نہیں کا مطلب ہے کہ سب بہاء اللہ کی پیروی کریں گے،جیسے بہائی تعلی دیتے ہیں سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۶۷۔ ۶۸؟

جواب: نہیں، مکاشفہ ۲۱: ۲ کہتی ہے نیا یروشلم دلہن کی طرح ہے جیسے وہ اپنے خاوند خُدا کیلیے ہوتی ہے۔ہم مسیحی تشبیاً دلہن ہیں، نہ کہکُچھ قانون۔ مکاشفہ ۲۱: ۴۔ ۵ کہتی ہے  کہ اُن کی آنکھوں کے تمام آنسو پونچھ ڈالے گا۔ مزید موت نہ ہوگی،نہ ماتم یا نہ رونا نہ درد۔یہ نبوت بہاء اللہ کے عرصہ میں پوری  نہ ہوئی ۔یہ یسوع مسیح کی واپسی پوری نہ ہوگی۔

بہائیوں پر حوالہ جات کی فہرست

امیکہ زچیلنج: ورلڈپیِس تھرُو ریشئل یونٹی، (بہائی عقیدے کے، کتابچہ سے) (کوئی تاریخ نہیں) اے نیووِثن آف ریس یونٹی: این ابررِجد سمری آف دی بہائی سٹیٹمنٹ آن دی ون نِس آف ہیومینٹی ۔بہائی نیشنل سنٹر۔ ۱۹۹۷ (کتابچہ)

بہائی اینڈ بائبل۔ سٹون ہیون پریس(کتابچہ) ( کوئی توریخ نہیں)

بہاء اللہ: گارڈز یسنجر ٹو ہیومینٹی۔  نیشنل سِپر حپول اسمبلی آف دی بہائی آف دی یونائٹڈ سٹیٹس۔ ۱۹۹۴(کتابچہ) برنے، لوڑا کِلف فورڈ(مترجم) عبدالہا سم آنسرڈ کویشنز۔ بہائی پنلشیگ ٹرسٹ ۱۹۸۱۔

بیک وِڈ، فرانس۔ بہائی: بیتھنی ھاوس پبلشرز ۔ ۱۹۸۵۔

براؤن ،ای،جی (مترھم) نیو حسٹری آف دی باب

 براؤن، ایڈورڈ جی۔ (مترجم)اے ٹریولرز نیریٹورِٹن  ٹوالسڑیٹ دی اپپی سوڈ آف دی باب، دی یونیورسٹی پریس، ۱۹۱۸ صفحۃ ۱۷۵۔ ۲۴۳۔

کرسچینٹی اینڈ بہائی فیتھ: فریکونٹلی آسکڈ کوشینز۔ سٹون ہیوں پریس(کتابچہ) (کوئی تاریخ نہیں) بہاءاللہ : اے بریف انٹڈکشن ٹو ہز لائف اینڈ ورک۔ بہائی انٹرنیشنل کمیونٹی ۱۹۹۱۔

ڈوگلاس، جے۔ ڈی۔ نیو ۲۰ویں صد انسائیکلوپیڈیا آف نابح ستکنڈ ایڈیشن۔ بیکر بُک ھاوس ۱۹۹۱۔

ایسلمونٹ جے۔ای۔ بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا۔ ریوائزڈ ایڈیشن۔ دی بہائی پبلشنگ کمیٹی ۱۹۴۰۔

http://bahai-library.com/boks/new.era/.....is1.12.html

سوبجانی، محبت(ترتیب کار) بہائی ۔ ٹچنگ فارسی نیو ورلڈ آرڈر۔ والڈورف انٹرپرائزز ۱۹۹۲۔ ۲۰۰۳    ( ۸۰ صفحات  کا کتابچہ)

دی بہائی فیتھ:اِٹس پرنسپلز اینڈ ہسٹری۔ بہائی پبلشنگ ٹرسٹ۔۱۹۹۶۔ ۱۹۹۷۔(۲۹ صفحات کا کتابچہ)

دی گلوری آف کرائسٹ: اے بہائی ٹیسٹامنی۔سٹون ہیون پریس(کتابچہ)(کوئی تاریخ نہیں)

دی لائٹ آف یونٹی: دی پاور آف پرئیر۔بہائی پبلشنگ ٹرسٹ ۱۹۹۹۔

دی پرومس آف ورلڈ پِیس ٹو دی پیپلز آف دی ورلڈ۔یونیورسل ھاوس آف جسٹس کا بیان(۱۲ صفحات) (کوئی تاریخ نہیں)

دی وثن آف ریس یونٹی: امریکرز موسٹ چبلچیگ اِشوُ۔پو۔اس۔اے کے بہائیوں کے ادارے نیشنل سپرچیول اسمبلی کاریک بیان(۱۳ صفحات ) ۱۹۹۱۔

ٹینگلر، ہوورڈ۔ ہوآر دی بہائی؟(کتابچہ)۱۹۹۳۔

اسلام پر حوالہ جات کی مُنتخب فہرست

www.Answer ingaslam.org

یہ ایک بُہت وسیع ویب سائٹ ہےجو اسلام کے کئی پہلوں پر بحث کرتی ہے اور پیش کرتی ہے۔حِسن، پروفیسر۔ احمد، سُنن ابع داؤد:ا نگلش  ٹرانسلیشن ورک ایکپلینٹری  نوٹس۔ شاہ محمد اشرف پبلشرز، بُک سیلر اینڈ ایکوارئرز ۱۹۸۴(تین والیم) دی ہولی قعآن: انگلش ٹرانسلیشن آف دی مینگز اینڈ کمنٹری۔ مترجم عبداللہ یعسف علی۔ریوائزڈ آف نظر ثانیپریزیڈنسی آف اسلامِک ریسرچزنے کی، آی ایف ٹی اے،پکار اور رہنمائی۔کنگ فہد ہولی قرآن پرنٹنگ کمپلیکس۔ (کوئی تاریخ نہیں)خن، ڈاکٹر۔ محمد مُحسن (مترجم) دی ٹرانسلیشن آف دی میننگز آف صیحح البخاری عریبک۔ انگلش۔ اسلام یونیورسٹی،المدینہ المنورہ الکتبلۃ سلفیۃ المدینۃ النورہ۔کوئیتادیخ یا کاپی لائٹ نہیں۔

صیحح المسلم: تحریر امام مسلم۔ انگریزی میں ترھمہ عبدالحمید  صدیقی نے کیا۔ انٹر نیشنل اسلامِک پبلشنگ ہاوس۔ ( کوئی تاریخ نہیں)

این آی وی  ترجمے سے لی گئی آیات۔

بہائی تحریرات کی فہرست مضامین

بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا(۱۲۲ تحریرات)

بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا۔ ریوائزڈ ایڈشن مُصنف جے۔ ای۔ ایسلیمونٹ ۔ پبلشنگ کمیٹی ۱۹۳۰۔ ۱۹۴۰۔

بہاء اللہ نارکولہ(حقہ سے) پئے گا۔ بہا ءاللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۴۷۔

ایک اقلیت، مرزا یحیٰ کے تحت، سختی سے بہاء اللہ کی مخالفت کی۔بہاءاللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۴۸۔
بہاء اللہ بخار سے ۲۹،مئی ۱۸۹۲ میں مرگیا جب وہ ۷۴ سال کی عُمر کا تھا۔بہاء اللہ اینڈ نیواِرا صفحہ ۵۰۔

بہاء اللہ نے آخری خواہش کی اور عبدالہا کا نام لیتے ہوئے بطورِ جانشین وصیت کی ۔ بہاء اللہ اینڈ نیواِرا صفحہ ۵۰۔ ۵۱ ۔

بہاء اللہ ایک آدمی کی طرح بولتا تھا۔بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ ۵۴۔ لیکن وہ " الوہیت کے بیان" سے بھی بولتا تھا۔ بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ ۵۶۔بہائی صوفی تقیولات اللہ میں فنا کا استعمال کرتے ہیں اور نفس کشی کے تصورات کا۔ بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ ۵۴۔

بہاء اللہ نے زور اشتری نجات دہندہ، شاہ بہرام ہونے کا دعویٰ  کیا۔ جو اہرام کی روح پر غالب آتا ہے۔بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ ۵۷۔ ۵۸۔

ولف کی خط میں بہاء اللہ نے کہا اُس کے پاس کبھی بھی باب کی تحریرات کو پڑھنے کا وقت نہیں تھا۔بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ ۶۰۔

عبدابہا (عباس افندی) تہران میں ۲۳ مئی ۱۸۴۴ میں پیدا ہوا، اُسی زمانے باب نے اپنے بیٹے مِشن کا اعلان کیا۔بہاء اللہ اینڈ نیواِرا صفحہ ۶۴۔

عبدابہا نے باب کی تختیوں کی یاد داشت کرنے کا کام سرانجام دیا[یہ عجیب ہے کیونکہ اُس کے باب بہاء اللہ نے اُسے کبھی نہیں پڑھا تھا]بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ ۶۶۔

صوفی جیسے  علی شاکر پاشا،بہاء الہہ سے مِلا۔بہاء اللہ ایننیواِرا صفحہ ۶۶۔جب عبدابہا بہاء اللہ کا جانشین ہوا،تو کُچھ بہائی جھگڑے اور ترک سرکار سے ہنگامہ برپاہوا بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ ۶۹۔

بھارتی ذات پات کا نظام درست نہیں تھا۔بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ۷۰۔

عبدابہانے اسپرینٹو کو بھی ترقی دی۔ بہاءاللہ اینڈنیواِرا صفحہ ۷۶۔ اگرچہ یہ سرکاری نہیں ہے اُسے اسپرینٹو ہونا ہے ۔انڈصفحہ ۲۰۲۔

1918/9/23 ،برطانوی اور ہندوستانی  گھوڑ سواروں نے ترکوں سے  حیفہ کو قید کیا،بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۸۰۔

عبدابہا کو مسجد میں جانا تھا،بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ ۸۲عبدابہا 1921/11/28 کو فوت ہوا، بہاء اللہ اینڈدینیواِرا صفحہ ۸۲۔

ایک بہائی کی خوشامدانہ توریف (قیا ساً)ہوگی بشمل عزالی اور راسخ العقیدہ بہائی تھی۔ بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ ۹۰۔

بہائی، بہاء اللہ کی انسانی شخصیت کی پرستش نہیں کرتے ،بلکہ اس شخصیت سے خُدا کے جلال کے ظہور کی۔بہاء اللہ اینڈنیواِرا ۹۱۔

وہ مانتے ہیں کہ یسوع نے کہا " اپنی  صلیب اآٹھاؤ اور میرے پیچھے آجاؤ"۔

بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ ۹۲۔

بہاء اللہ کو پہچاننا ہر یاک کیلیے ضروری ہے۔بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ۹۳۔ 

بہاء اللہ  کی تارازات تختیوں کا ذکر۔ بہاء اینڈنیواِرا صفحہ ۹۴۔

بہائیخُدا کے دوست اور محبوب بننا چاہتے ہیں۔بہاء اللہاینڈنیواِرا صفحہ ۹۴۔

تجلیات کی تختیوں کا ذکر۔بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ ۹۹۔

بہائی اپنے عقائید کو دوسروں پی نہیں ٹھونستے۔بہاء اللہ اینڈنیواِرا صفحہ ۱۰۱۔

[مسلمانوں کے برعکس]بہائیوں کو دوسروں پر لعنت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۱۰۲۔

دوسروں سے نایاب اور خوصورت پودوں کی طرح سلوک کروبہاء اللہ ایڈ دی نیواَرا صفحہ ۱۰۳۔

تلاش کرنے میں کوئی غلطی نہیں۔پہاڑ پر ایک نہ ممکن خُطیہ کے رعکس،بہای بہاء اللہ اور عبدبہا کے ہر ایک لفظ کی مرمانبرداری کرنا ضروری سمجھتے ہیں،بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۱۰۴۔

آپ اپنی غلطیوں پر نظر کریں نہ کہ دوسروں کی بہاء اللہ اینڈدینیواِرا صفحہ ۱۰۵۔ ۱۰۶۔

بہائیوں کو اپنے امام کے سامنے گُناہوں کے  اقرار  کرنے کا منع ہے۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۱۰۶۔

بہائیوں کو ایماندار ہونا چاہیےبہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۱۰۷۔

اپنے اندر کی حقیقی خود احساسی۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۱۰۸۔

دعا خُدا سے گفتگو کرنا ہے[اور مُردوں سے] بہاء اللہ اینڈدی نیواِراصفحہ۱۱۰۔

لوگوں کو خودی کے ہندھن سے آزاد ہونا لازمی ہے بہاء اللہ اینڈدی نیواِراصفحہ۱۱۳۔

لوگوں کو خُدا اور اُن کے درمیان مسیح یا بہاء الہ کی مانند ایک درمیانی کی ضرورت ہے۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِراصفحہ ۱۱۴۔

بہائیوں کو ہ صبح اور رات خُدا کے کلام کو گانا چاہیےصفحہ ۱۱۴۔

بہائیوں کو ہر صبح اور شام خُدا کے کلام کو گانا چاہیے صفحہ ۱۱۴۔
جانورں کی خوراک منع نہیں ہے،بلکہ مستقبل کی خوراک پھل اور سبزیاں ہے بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۱۲۵۔ ۱۲۶۔

بہائیوں کیلیے شراب منع ہے ، سوائے دوائی کے طور پربہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ۱۲۶۔

بہائیوں کیلیے جوا منع ہے،لیکن موقع کی دوسریہ کھیلیں جائز ہیں۔بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۱۲۶۔ ۱۲۷۔

بہائیوں کیلیے الکوھل اور افیم منع ہے ،بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۱۳۰۔ ۱۳۱۔

بہائیوں روح القُدس کے ذریعے معجزانہ شفاء پر ایمان رکھتے ہیں۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۱۳۳۔ ۱۳۴۔

بہائی زمین پر ایک مستقبل کے سنہری شمانے کے خواہشمند ہیں۔بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۱۴۰۔

محمد ؐ   کا عجیب حوالہ۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۱۴۲۔ ۱۴۳۔

محمد کی غلط بیانی بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۱۴۵۔

بہائی قانونی مُشیر دوسرے لوگوں کی عبادت گاہوں میں ملنے جاتے ہیں بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۱۴۸۔

بہائی، آسانی  سے ایمان رکھتے ہیںکہ کوئی نبی کسی دوسرے سابقہ نبی کی تعلیم کو منسوخ کرسکتا ہے۔بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۱۵۲۔

خُدا کے تمام انبیاء بے خطاہیں۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۱۵۳۔

لابی القدس(اقدس کی کتاب)مسیحیوں سے مخاطب ہے۔بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۱۵۴۔

باپ کا ذکر۔بہاء اللہ اینڈ دی نیواِراصفحہ ۱۵۴۔ ۲۶۹۔

بہاء اللہ نبیوں میں سے عجیب ہے۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ۱۵۵۔

موجودہ دور میں ہمارے پاس سابقہ انبیاء کے بُہت چند کلام ہیں۔محمد کی تعلیمات تریر کرنے کے ذرائع کئی پہلوؤں سے غیر مطمئین ہیں۔ بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۱۵۷۔

بہاء اللہ نے لکھا کہ عبدالبہا اُس کا جانشین ہے[لیکن کوئی دوسرا ظہور نہیں]۔ بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۱۵۸۔

برانچ کی تحنتی کا ذِکر ، بہاءاللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۱۵۹۔

دی انٹرنیشنل ہاوس آف جسٹس ،عبدالہا کے وصیت نامے میں بیان کیا گیا ہے۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ۱۶۰۔

بہائی آزاد مرضی پر یقین رکھتے ہیں۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ۱۶۱۔

بہائیوں میں کوئی پیشہ والا  نہ کہانت(امامعت)نہیں۔یہہپلے زمانوں میں ٹھیک تھا۔لیکن اب نہیں۔بہاءاللہ اینڈ دی نیواِرا  صفحہ ۱۶۱۔ ۱۶۳۔

بہائی قانونی  مُشیر مزید دولت کے ساتھ ٹیکس کی شر بڑھا رہے ہیں،بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ۱۷۴۔ ۱۷۵۔

بہائیوں کا ایمان ہے کہ دولت پر معقول  منافع لینا جائز ہے۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ۱۷۷۔

جائیدا کا یا صنعت کی کوئی غلامی نہیں۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۱۷۸۔

مسلمانوں ک برعکس، بہائی کسی کو بھی، کسی قیمت پر ،وہ چاہیں وراثت میں رکھ سکتے ہیں۔بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۱۸۰۔

مردوں اور خواتین میں برابری ،بشمول تعلیم میں۔ بہاءاللہ اینڈدی بیواِرا صفحہ۱۸۰۔ ۱۸۱۔

 (ملکہ) زنوبیہ اور مریم مگدلینی کا ذِکر۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۱۸۲۔

بہائی خواتین کُچھ ممالک میں نقاب کرتی ہیں مسلمانوں کی تشدد کی پابند نہیں، بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۱۸۴۔ ۱۸۵۔

عالمی جدول سے حوالہ۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۱۸۶۔

تجلیات کی تخت کا ذِکر۔بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۱۸۸۔

مسیح کا کہنا کہ دوسری گال پھیر لینا کا مطلب ہے کہ شخصی بدلہ نہ لیناکمیونٹی کے پاس حق ہے کہ وہ دفاع کرے اور اپنی  حفاظت کرے۔ بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ۱۸۹۔

میسح کا کہنا کہ دوسرا گال پھیر دینا  سے ظاہر ہوا کہ وہ شخصی بدلہ لینے کے خلاف تھا۔کمیونٹی کے پاس حق ہے کہ وہ دفاع کرے اور اپنی حفاظت آپ کرے۔بہاء اللہ اینڈدینیواِرا صفحہ ۱۸۹۔اسپرینٹو زبان کا ذِکر ،بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۰۰۔

بہائی ایک عالمی زبان کے پابند ہیں۔بہاءاللہ اینڈدینیواِرا صفحہ ۲۰۰۔

"ایک مذہبی بدن کے طور پر بہائی بہاءاللہ کے واضح حُکم پر ہیں اپنے منافع کیلیے مُسل فوج کا استعمال مکمل طور پر ،بہائی، بدمعاشی ہے،حتیٰ کہ سختی سے دفاعی مقاصد کیلیے بھی"۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۰۶[اختلاف میں]، اقوام، دباویا اپنے آپکو یا دوسری اقوام  کو روکنے کیلیے جنگ لڑسکتی ہے۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ۲۰۹۔

شادی کے معاملے میں تمام والدین کی ضامندی ضروی ہے۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ۲۱۴۔

کہا جاتا ہے کہ طلاق بہائیوں میں بُہت کم روہنما ہوئی ہے۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ۲۱۵۔

بہائی کیلنڈر میں ۱۹ مہینوں کا سال اور ۱۹ دِنوں کا ایک مہینہ  ہوتا ہے،بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۱۷۔ ۲۱۸۔

ایک بہائی کسی دوسرے بہائی کو کسی غری مذہبی عدالت میں نہیں لے جا سکتا۔بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۲۱۹۔

 رنگ یا عقیدے کی بنیاد سے ھٹ کرغریبوں کی مدد کریں۔بہاءاللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ۲۲۰۔وہ طلوع آفتاب سے لے کر غروبِ آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں(مسلمانوں کی طرح)بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ۲۲۳۔

مناسب اور جائز،مردوں پر ظاہر کرنے کیلیے کہ موت کے بعد روح کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۳۰۔

خُدا کی بادشاہی وقت اور مقام سے آزاد ہے۔یہ ایک دوسری دُنیا اور کائنات ہے۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۳۱۔

جنت اور جہنم کی تخلیق علامتی ہے اور حقیقی نہیں ہے ۔بہا اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۲۳۱۔

بہائی مردوں کیلیے دُعا کرسکتے ہٰن،اور غیر ایمانداروں کیلیے تکہ وہ ایماندار بن جائیں۔مرنے کے بعد۔بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۲۳۲۔ ۲۳۶۔

ہمیں رحلت کر گئیں روحوں سے گفتگو کرنے کی تلاش میں نہیں رہنا چاہیے۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۳۵۔

مردے یہاں پر بھی  لوگوں کی مدد کرسکتےہیں،بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۲۳۵۔شیطان کا وجود نہین ہوتا سوائے اسکے اچھائی کی کمی یا محرومی کے۔بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ۲۳۷۔

 ۱۶۰۰ ق م میں گِیارڈانو برونو کو بلی پر جلادیا گیا،اور گلیلیونے اپنی غلطی کا افرار کرے جُھک گیا،کیونکہ کہتا تھا کہ زمین، سورج کے گرد گھومتی ہے۔بہاءاللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۲۴۱۔ یہ  ساری کہانی نہیں ہے۔ جبکہ برونو نے سِکھایا کہ زمین، سورج کے گِرد گھومتی ہے،کیتھولک چرچ نے اسے اسیر کر لیا جب وہویلنس میں تھا کیونکہ وہ ایک مظاہر پرست تھا جس نے مسیحیت ہر حملہ کیا۔ زیمن ہوف کو مبینہ طور پر ایذا  دی گئی کیونکہ اس نے اسرینٹو زبان ایجاد کی تھی۔اُن کا دعویٰ ہے کہ حتیٰ کہ اسپرینٹو" کے اپنے شہد اء تھے"۔ بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۲۴۲۔

 مصری بلا ئیں اور یشوع کا طیل دن حقیقی نہیں ہیں۔بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ۲۴۳۔

اُن کا ایمان ہے کہ " کوئی سچائی، دوری سچائی کی مخالفت نہیں کرسکتی" بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۲۴۵۔

خُدا ہر ایک کو سمجھتا ہے،لیکن ہم خُدا کو نہیں سمجھ سکتے ۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۴۵۔۲۴۶۔

بہاءاللہ  کے ھکابق وقت کی ابتدا کے بغیر تخلیق ہے۔بہاء اللہ اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۲۴۹۔

"۔۔۔۔خام اور ننگا بیان عبرانی نوشتوں میں دیا گیا ہے:۔ اگرچہ ماضی میں اس کا اپنا مقصد تھا۔بہاءاللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۴۹۔ ۲۵۰۔

آدم اور حوا اور پھل صرف علامتی ہیں بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ۲۵۲۔

بُرای ایک غلامانہ بات ہے۔ایک تنہا پاگل پن ہے،بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۵۴۔

لوگ ایک سچائی کے تمام پھل ہیں۔ایک شاخ کے پتے،ایک باغ کے پھل،بہاءاللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۵۴۔

یہودیوں نے یسوع کو قتل کیا۔بہاءاللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۶۰۔

"تخت جس پر وہ[مسیح]ہے وہ ابدی تخت ہے جس پر مسیح ابد تک حکومت کرتا ہے،ایک آسمانی تخت،نہ کہ کوئی زمینی  ،کیونکہ زمینی چیزیں فنا ہوجاتی ہیں لیکن آسمانی چیزیں ختم نہیں ہوتی ۔اُس نے موسیٰ کے قوانین کی دوبارہ تشریح کی اور مکمل کیا اور نبیوں کی شریعت کو پُرا کیا۔اُس کی سلطنت ابدی ہے۔'اُ سنے اُن یہودیوں کو سرفراز کیا جنہوں نے اُسے پہچان لیا تھا۔۔۔۔جانور جو ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں ،مختلف فرقوں اور نسلوں کو ظاہر کرتے ہیں،جو کسی دفہ جنگ میں رہے تھے،اور اب وہ محبت اور سخاوت میں سکونت کرتے ہیں،مسیح کے چشمے سے ابدی پانی اکٹھے پی رہے ہیں"۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۶۰۔عبدالبہا کی حکُمت صفحہ ۴۸ سے حوالہ دیا گیا ۔

یسعیاہ ۹: ۲۔ ۷ کیا یہ آیت ٹھیک ٹھیک مسیح پر اطلاق کر سکتی ہے(۲۰۰۰ سال پہلے) لیکن زیادہ مکمل طعر پر اور موزوں طور پر  بہاءا للہ پر۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ۲۶۱۔ ۲۶۲۔

سورج کا طلوع ہونا یہ اشارہ کرتا ہے کہ بہاء اللہ کا ایران سے فلسطین کی طرف آنا  ےہ۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۶۴۔

یسعیاہ ۱۱، وغیرہ شاخ کی نبوت ،عبدالبہا کی طرف اشارہ کرتی ہے۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۶۵۔

متی ۲۶: ۲۷ ؛۱۳: ۴۰۔ ۴۳ میں مسیح نے کہا اور بہاء اللہ کی طرف اشارہ  کرتی ہے۔بہاءاللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۶۸۔

عِکن کی کتاب کا ذِکر۔بہاءاللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۷۰، ۲۷۴، ۲۸۰۔

جی اُٹھنا میں، سُست طبعی بدن کے ساتھا کرنے کیلیے کُچھ نہیں۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۷۱۔ ۲۷۲۔

اعمال ۱:۱۱ کا اور یوحنا اصطباغی ایلیاہ کی روح میں کا ذِکر۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۷۲۔ ۲۷۳۔

لوقا۲۱: ۲۰۔ ۲۴اور متی ۲۴: ۴۔ ۱۴ کا بطورُ مسیح کا ذِکر۔ بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۷۴۔ ۲۷۵ میں متی ۲۴: ۲۹۔ ۳۰ صفحہ ۲۷۷۔ ۲۷۸۔

سورج ،چاند اور ستارے آخری دِنوں میں حقیقی نہیں ہیں بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۷۸۔ ۲۷۹۔

متی ۲۴ اور ۲۵ کا ذِکر۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۸۰۔ ۲۸۱۔

بُہت مختصر اقتباس، بغیر وضاہت کےملاکی ۳، ۴۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۸۳۔ ۲۸۴۔

استثنا ۱۸: ۲۲ کا ذِکر۔بہاء اللہ اینڈدی ینواِرا ۲۸۵۔

یسعیاہ ۵۵: ۱۰۔ ۱۱ کا ذِکر۔بہاء اللہ اینڈدی ینواِرا صفحہ ۲۸۵۔ ۲۸۶۔

متی ۱۱: ۴۔ ۶ کا ذِکر۔بہاءاللہ اینڈدی ینواِرا صفحہ ۲۸۶۔

بیان کردہ ثبوت بڑی مخصوص نبوت ہے۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۸۶۔

سورۃ حیاکل کا ذِکر۔جس میں ریاست کے رہنماوں کیلیے خطوط ہیں۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۸۹۔

جرمنی کی نبوت۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۹۰۔

"تا" کی سرزمین  النتہ ایران میں تہران ہے۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۹۱۔ ۲۹۲۔بہاء اللہ نے ایراب کیلیے ایک پُرامن اور بالکل خاموش نبوت کی تھی۔یہ پہلے ہی شروع ہو چُکا ہے اور نشانیاں کم نہیں ہو رہی ہیں کہ روشن زمانہ آنیولا ہے"[خمینی سے  پہلے] بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۲۹۲۔

 دانی ایل ۱۲: ۱۲۔ ۱۳ کا ذِکر۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۳۰۲۔

۳۳۵، ا سال ہجرا سے۔۶۲۲ ہجرا کے بعد /۱۹۵۷ م بہاء اینڈدی نیواِراصفحہ ۳۰۳۔

کفارہ،بہاءاینڈدی نیواِرا صفحہ ۳۱۱۔

مویشی اور صنعتی غلامی دونوں کی منسوخی۔بہاء اینڈدی نیواِرا صفحہ ۳۱۲۔

باب کا اکلوتا بچہ شیر خواری میں مرگیا۔بہاءاینڈدی نیواِرا صفحہ ۳۱۵۔

شوگی افنڈی کی ماں زیازیہ خانم،جو عبدالبہا کی بڑی بیٹی تھی،جو بہاء اللہ کا بیٹا تھا۔زیادہ بھی باب سے تعلق رکھتی تھی۔ بہاء اینڈ دی نیواِرا صفحہ ۳۱۵ پہلی عالمی جن سے زیاہ خطرناک جنگ کی نبوت ۔بہاء اللہ اینڈدی نیواِرا صفحہ ۳۳۲۔

کُچھ سوالات کےدئیے گئے جواب

(۵۹ تحریں)

عبدالبہا(لورا کلف فورڈ برنے مترجم) سم آنسڈ کویشنز، بہائی پبلشنگ ٹرسٹ، ۱۹۰۸، ۱۰۳۹۰، ۱۹۵۴، ۱۹۸۱۔

بہائی"ایک نیا اور آزاد عالمی مذہب ہے" سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۹۔بنیادی اصولات میں بہاء اللہ نے دعویٰ کیا کہ بہاء اللہ وہ سچائی ہے جو مطلق نہیں بلکہ مُتعلقہ ہے؛ وہ آسمانی مکاشفہ جاری اور ترقی پذیر عمل ہے  کہ دُنیا کہ تمام عظیم مذاہب کا منبع  آسمانی ہے؛اور یہ کہ اُن کے مقاصد انسانی معاشرے میں روحانی اظہار میں مسلسل مراحل کی نمائندگی کرتے ہیں۔" سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۱۲۔

دوبارہ تجسم نہیں۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۱۲۔ مزید اہم، کتاب [سم آنسرڈ کویشنز] قبول کر لی گئی عقیدے کے متبرک ادب میں ایک اہم مقام ہے، عبدالبہا کی مُستندتقاریر میں، عبدالبہا کی چند ایک الجھاؤ ہوتے ہوئے"۔

ٹیلیگراف کا ذِکر ۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۴۔خدا کو تخلیق کرنے کیلیے تمام تکمیلات کو قبضے میں رکھنا پڑتا ہے۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۵۔

غیر سِکیوٹر، عارضی دۃنیا میں نقائص خُدا کی تکمیلات کا ایک ثبوت ہے۔(یہ ایک آن ٹولیجیکل دلیل کی ایک قسم ہے)۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۵۔

"۔۔۔انسان اگر بغیر تعلیم کہ چھوڑ دیا جائےتو وحشی بن جاتا ہے،۔۔۔جبکہ اگر وہ ایک پڑھا لکھا ہے تو وہ یاک فرشتہ بن جاتا ہے۔۔۔"سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۷ پیدائش ۱: ۲۶ کی غلط بیانی  سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۸۔ ۹۔باب محمد کی نسل ہے۔سم آنسرڈ کوشنز صفحہ ۱۳ اور حاشیہ  ۱ صفحہ ۱۳۔

یوسف، ہاجرہ اور اسمٰعیل کا ذِکر۔سم آنسرڈ  کویشنز صفحہ ۱۳۔دعویٰ کرتے ہیں کہ سوکرئیں ،سائریہ سے اور خُدا کے اتحاد کی ٹعلیمات اسرائیلیوں سے لئے اور روح کی غیر اخلاقی۔بعد میں یونانی لوگوں نے اس پر بے ادبی کا الزام لگایااور اُسے زہر دے کر قتل کردیا۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۱۴۔ ۱۵۔

موسیٰ ایک توتلا انسان تھاجس نے ایک مصری مردیا،اور اُس کے بعد ایک نبی کے درجے تک بُلند ہوا۔ سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۱۵۔

یسوع  کے زمانے میں بیان کردہ ، ہلکا ترین یہودت سے اتحراف کا کھولنا قصور وار کیلیے خطرہ یا موت تھی۔ سم آنسرڈ کویشنز صفحہ۱۶۔

وِیرڈ مسیح سے منسوب کا حوالہ دیتا ہے سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۱۷۔

محمد کی فوجی مہمات ہمیشہ محافظا نہ ہوتی تھی،سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۱۸۔

اسلام سے پہلے جھوٹا: اہلِ عرب اپنی بیویوں کو بتایا کرتے تھے۔اگر کوئی بیٹی پیدا ہو تو میں تم کو ماردوں گا۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۱۹۔

ایک آدمی ۱۰۰۰ عورتیں لے سکتا تھا۔اور اکثر آدمی دس ے زیادہ بیویاں رکھتے تھے۔[حساب یہاں دلچسپ ہے چونکہ وہ بچیوں کو دفن کر دیتے تھے] سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۱۹۔

"وہ ایک آدمی کی طرح ہے جس کے ہاتھ میں زہر کا پیالہ ہے جو جب پینے کے قریب ہو، تو ایک دوست توڑدے اور پس اُسے بچالے"۔

جھوٹا دعویٰ کا ذکر کہ محمد نے چاند توڑ کر دوھبے کر دیا۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۲۲۔

بیان  کردہ کہ یہ ہر کسی نے کہا کہ زمین کائنات کا مرکز ہے۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۲۳۔

قرآن کہتا ہے کہ سورج ایک مقررہ  جگہ پر حرکت کرتا ہے(سورۃ ۳۶: ۳۷) اور ہر ستارہ اپنے آسمان میں حرکت کرتا ہے۔(سرۃ۳۶: ۳۸) سمآنسرڈ کویشنز صفحہ ۲۳۔

"بہاء اللہ اُس وقت ظاہر ہوگا جب فارسی حکُمت گہری قدامت پسندی اور جہالت میں مُنتلا تھی اور مذہبی حیوان کی تاریکی میں کھو گئی تھی۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۲۷

مختصراً ہم کہیں گے کہ فارسی اتنے گِر چُکے تھے کہ تمام غیر مُلکی کیلیے یہ ندامت کا ایک مسلہ تھا۔یہ ، جو ابتدائی زمانوں میں اتنا عظیم اور اعلیٰ مذہب تھا ۔اب تباہ بربا اور پریشان ہوچُکا ہے۔اور اس کی آبادی نے ایتنا وقار کھودیا ہے "۔ سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۲۷۔

بہاء اللہ نے نپولیں ۱۱۱ کو ایک خط کھا، یہ نبوت کرتے ہوئے کہ اس کی حکُمر ختم ہوجائیگی اور وہ تباہ ہو جائیگا۔جرمنی نے ۱۸۷۰ م میں نپولیں کو شکست دی  سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۳۲۔ ۳۳۔

بہاء اللہ کو شاہ  کا بطور ایک دُشمن بیان کیا گیا،لیکن وہ حقیقتاً شاہ کا شمن  نہ تھا سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۳۳۔

بادشاہوں کی تختیوں میں اکثر نبوتوں کی تکمیل کی گئی ہے۔ سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۳۳۔

سید داؤدی ، ایک سُنی بغداد سے ، نے بہاء اللہ کے معجزات پر ایک تھوڑا سا کام لکھا۔ سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۳۴۔

بہاء اللہ منے کبھی بھی عبرانی نہ پڑھی ۔لیکن عربی عالموں نے کہا اس کا عربی میں جوش بیانی اور سلیفہ مذی کا کوئی ہمسر نہیں، سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۳۴۔

اُس کے دشمن نے بہاء اللہ کو صلیب دینے ارور تاہ کرنے کا مبینہ طور پر منصوبہ بنایا۔ سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۳۵ ۔

جب مسیح مصلوب ہوا تو اُس وقت  تاریکی  اور بھونچال آیا اور  پردہ پھٹ گیا ۔ تاہم یہ کہیں بھی تحریر نہیں یا اصطلاحی یا حقیقتاً کوئی واقعہ نہیں ہوا۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۳۷ ۔ ۳۸ ۔

دفانی ایل ۱۲: ۶ باب کی طرف اشارہ کر رہا ہے  چانکہ وہ ۱۲۶۰ دنوں مضمد کے ہجرا سے رونما ہوا سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۴۲،

 مکاشفہ ۱۱: میں یروشلم کے ۴۲ مہینوں تک پامول کیا جانا محمد کے ہجرا اور باب کے مکاشفہ ۱۲۵۶۰ م میں  کے درمیان کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۴۶۔ ۴۷۔

شریعت اور محمد کی صیحح تعلیمات  کا ذِکر  اور اضاحتیں اور علی کی کمنٹریز۔ سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۵۰ ۔ مکاشفہ ۱۱ میں حیوان جس نے دو نبیوں پر حملہ کردیا [مسلمان] امعیاد ڈینسٹی ےہ جو محمد کی مذہب کے خلاف اور علی کی حقیت  کے خلاف اُٹھا، [امریاد پہلا خلیفہ یا ابوبکر ، عمر ، معاویہ وغیرہ ہیں] سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۵۱۔

مکاشفہ ۱۱: ۱۴۔ ۱۵ میں محمد پہلا افسوس ہے اور  باب دوسرا افسوس ہے سم آنسرڈ کیوشنز صفحہ ۵۶ ۔ ۵۷۔محمد کے زمانے ۱۲ امام تھے اور سرداروں کے زمانے میں ۱۲ رسول تھے  ، ۱۲ کا دو گُنا ہے بہاء اللہ کیلیے مسم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۵۷۔ ۵۸۔

یسعیاہ ۱۱: ۱۔ ۱۰ بہاء للہ   کی طرف اشارہ کرتی ہے سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۶۲ ۔ ۶۳

بہاےاللہ شاخ ہے سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۶۵۔نیا یروشلم کی تشریح خُدا کی شریعت ہے۔ سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۶۸۔

بُہتوں کے ایک ہی نام تھے۔ سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۶۹ ۔ ۷۰۔ ایک تتلی کی کوئی مطایقت ؟ روشنی کی طرف رکھتی ہے سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۷۷۔پک روح کا ایک فاختہ کی طرح آنا ،اور خُدا کا ایک آگ  کا ستون ظاہر ہونا۔مادی اشیاء نہیں ہوسکتی، سم آنسرڈ کویشنز صفحہ ۸۵۔

مسیح کا جلال( ۵۰ تحریریں )

" رف ایک ہی مسیح ہے یہ ہمیشہ سچ ہی رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا،مسیح عجیب ہے،لاتبدیل ہے،منفرد ہے،انوکا ہے اور نا قابلِ  موازنہ ہے،الفااور اومیگا ہے (مکاشفہ۱: ۸) ہم اس کے جلال کو پوری طرح بیان نہیں  کرسکتے ۔اور نہ ہی اُس کی اہمیت کو بڑ ھا  چڑھا کر بیان کرسکتے ہیں ۔ صرف اسی کے ذریعے ہم خُدا تک  پہنچ سکتے ہیں۔ یہ فہم بہائی ایمان کا مطلق مرکز ہے "

علم اعلیٰ کا خیال اسکی الوہیت پر زور دیتا ہے، جیسے ایک متحرک روح بطور ایک پاک تث لیث کا رکن ، آؤ ہم ان رُتبوں کو بائنل میں سے دیکھیں بُہت سی ایک ہی طرح  کی بائنل عبارات ایک ہی قول محال بیان کرتی ہیں: کُچھ مسیح اور خُدا کو تبا دے کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ جبکہ دوسرے اُن کو درمیان امتیاز قائم کرتے ہیں۔آسمانی تم کی سچائی ، جسیے تثلیث بائبل کی تعلیم کے ذریعے واضح ہوتی ہے کہ ہم ان دیکھے خُدا کی صورت دیکھتے ہیں (کُلسیوں ۱: ۱۵) نے نے جیسے کسی شیشے یا آینے میں منعکس کیا ہے(۲ کرنتھیوں ۳: ۱۸ ) ۔ مسیح کی آسمانی فراندیت کا آغاز کنواری سے پیدا ہنے پر نہیں ہوتا یہ اپنی روحانی پہچان میں جبلی ہے،جو پاپوس کے مطابق  تمام چیزوں سے پہلے موجودہ تھا،اور اُسی میں سب چیزیں قائم رہتی ہیں" (کُلسیوں ۱: ۱۷ ) "اُس نقطہ خیال سے ، صرف ایک ہی مسیح ہے۔دو یا دس مسیح نہیں ہو سکتے؛ مسیح کا کوئی پیشرو نہیں جانشین ، عوضی یا متبادل نہیں ہو سکتا۔ صرف ہی راہ ہے جس کے ذریعے ہم خُدا کو جان سکتے ہیں۔

کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا، (یوحنا۱۴: ۶)

" بہائیوں کا عقیدہ  ہے کہ یہ ہو بہو آسمانی حضوری [مسیح] دوبارہ ظاہر ہوا ہے، ہمارے زمانے میں ، بہاء اللہ کے طور پر،بہائی  عقیدے کا بانی اور مرکزی شخصیت ہےمسیحی کی واپسی کے متعلقہ بائبل کے وعدوں کی تکمیل ۔(مسیح  کا جلال، کتابچہ) ۔یسوع ، خُدا کا روح ۔۔۔ایک دفعہ مزید ۔میری شخصیت میں  تم پر اظہار (گلینگز فرام دی روئٹننگر آف بہاء اللہ ۱۰۱)۔

کتابچہ "مسیحیت  اور بہائی عقیدہ " منجانب سٹون ہیون پریس ۱۹۹۷ کہتا ہے "اِس نقطہ نظر سے ، بہاءاللہ ہر طرح سے یسوع ہے جو شُمار کرتا ہے"۔