صوفی مسلمان

کوئی بھی مسلمان احادیث کا مطالعہ کر سکتا ہے اور نتیجہ نکال سکتا ہے کہ اسلام بنیادی  طور پر شریعت ہے جو گھروں میں یسوع فریسوں کے متعلق محسوس کرتا تھا۔ صوفیانہ عِلم اسلام کے بہت سے فرقوں کے درمیان ایک باہمی تعلق ہے جو روایات اور اعمال پر اس کا مرکز نگاہ ہے راسخ الاعتقاد اسلام دل اور خدا کی خواہش کے بارے تھوڑا کہتا ہے؛ صوفیانہ علم کہتا ہے کہ سچا مذہب سچائی کے اندر ہے ، نہ کہ بیرونی اعمال پر۔ اس کے برعکس ، مسیحت  اندرونی اور بیرونی دونوں معاملے پر کہتی ہے۔

ہم صوفی عقائد، صوفی رہنماؤں، " صوفی گروہوں" پر عام طور پر بحث کریں گے، اور پھر مسیحت کے ساتھ صوفیانہ علم کے موازنہ پر نگاہ ڈالیں گے۔

کچھ صوفی عقائد

صوفیانہ علم نے ہمیشہ مسلمان ہونے  کا دعویٰ کیا ہے، لیکن اس میں سُنی  اور شیعہ اسلام کے ساتھ تعلق میں الجھن ہے۔ صوفی تحریرات میں مسیحیوں غناسطیوں اور آتش پرست کا ذکر  ہے۔ مختلف صوفی مدراس نمایاں طور پر ان سے متاثر ہوئے ہیں، اسکے ساتھ ساتھ ہندوستانی اثر ہے۔ کچھ صوفی راہبانہ ہیں ، شاید مسیحی اثر ظاہر کرتے ہیں۔

سخت اسلامی قانون  اور اسلام کے پانث ستون ایک " سکول ماسٹر" کی طرح ہیں جو صوفی کہتے ہیں کہ دوسروں کے لیے ٹھیک ہیں، لیکن یہ اپنی ضرورت سے دور  ہیں۔ بجائے اسکے صوفی کتابوں کی پیروی کرتے ہیں جن کی دوسرے مسلمان پیروی نہیں کرتے۔

الخضر/ خاضر  ( سبز) ایک لافانی ہستی ہے جن پر صوفی یقین رکھتے ہیں اپنی جوانی کو نیا بنا سکتے ہیں۔ خضر لوگوں کو مار سکتا ہے اور بے الزام رہتا ہے۔ کچھ صوفی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ ان کو  ذاتی طور پر الخضر نے تعلیم دی ہے۔

بخاری والیم 1 کتاب 3 سبق 45 نمبر 124 صفحہ 90-93 قدرے الخضر کے متعلق ایک لمبی حدیث ہے، موسیٰ کا ایک ہم اثر جو موسیٰ سے زیادہ تعلیم یافتہ تھا۔ اللہ نے موسیٰ پر  ظاہر کیا کہ کیسے الخضر کو ملنا ہے۔ اور موسیٰ نے اس سے سیکھنے کے لیے پوچھا۔ الخضر نے موسیٰ کو خبردار کیا کککہ موسیٰ زیادہ  صابر نہیں ہے۔ پھر الخضر نے تین چیزیں کیں۔

انہوں نے آدمیوں سے پوچھا جو کشتی پر تھے باہر لے جانے کو کہا۔ عملہ نے الخضر کو پہچانتے ہوئے سب کچھ مفت کردیا۔ الخضر نے ایک تختہ کھینچا کہ کشی  ڈوب جائیگی ، ممکن ہے ملاح ڈوب جاتے۔

 دونوں نے کچھ لڑکے کھیلتے ہوئے دیکھے اور الخضر نے ایک لڑکے کا سر کاٹ لیا اور اسے مار دیا۔

 کچھ لوگوں نے موسیٰ اور الخضر کو خوراک دینے سے  انکار کر دیا اور اسکے بعد الخضر نے ایک دیوار بنا دی جو تقریباً گرنے والی تھی۔

لوگ خدا کے ساتھ ایک ہو سکتے ہیں  صوفیانہ علم عقیدہ کی ایک کنجی ہے۔ پس ایک صوفی " جو خدا کے ساتھ ایک ہے" خود اللہ خیال کیا جا سکتا ہے، کیونکہ وہ اللہ کے ساتھ ایک ہے۔ یہ بدعتی مسیحیوں کی طرح زمانہ وسطیٰ کے عارفانہ علم کی طرح ہے، جو تجربہ پر زور دیتے ہیں اور کہتے ہیں وہ بذات خود خدا ہو سکتے ہیں۔

تلاش  اور تجربہ عارفانہ علم کی ایک کنجی ہے۔ معموری کے لیے بھوک اور اطمینان ایک تحفہ خیال کیے جاتے ہیں، ایک صوفی آج کے لیے رہتا ہے۔ خدا کی تلاش انکے لیے دوستی کی تلاش سے موازنہ کی جاتی ہے شراب پینا  اور ناجائز جنسی فعل کرنے سے بھی۔

صوفیوں کا پوشیدہ علم  " سرداری ایک راز ہے، اگر عیاں ہو، نبوت ختم کردے گی؛ اور نبوت میں ایک راز ہے اگر اُسے عیاں کیا جائے، علم کو باطل کردے گی، اور غناسطوں میں ایک راز ہے اگر وہ خدا ظاہر کردے تو نکما قانون قائم کردے گا "۔

الٹسٹاری سے منسوب ( ڈی 896 م) فضل  الّرحمان اسلام دوسرا ایڈیشن صفحہ 142) ایک " راز " ہے جو دوسرے مسلمان اگر اسے جان لیں تو وہ صوفیوں کو قتل کا سبب بن سکتا ہے وہ یہ ہے کہ وہ ایمان رکھتے ہیں کہ کوئی آسمانی چیز ان میں رہتی ہے، اس طرح وہ اللہ کا ایک حصہ خیال کر سکتے ہیں۔

اختلاف  ( تقیّہ ایک طریقہ ہے کئی گھلات فرقے نہ صرف صوفی ہیں، ایک راسخ الاعتقاد مسلمان دنیا میں قائم رہتے  ہیں۔ اختلاف ایک عقیدہ ہے کہ جھوٹ بولنا جائز ہے جس پر آپ ایمان رکھتے ہیں اور مذہبی ایذا رسانی سے بچنے کے لیے جو اعمال کرتے ہو۔ مثلاً کالعدم تعلیمات کی ایسے وضاحت کی گئی ہے جیسے غیر ذمہ دار بد مست ریاست میں اظہار خیال، بمطابق  رحمان ( صفحہ 135)۔  پہلے مسلمان مکہ میں اختلاف کیا کرتے تھے۔ بمطابق بخاری والیم 9 کتاب 83 سبق 1 نمبر 5 صفحہ 3۔ " ۔۔۔۔۔۔ یاد رکھو کہ تم بھی اپنے ایمان کو چھپا رہے ہو ( اسلام کو) مکہ سے پہلے" ۔

درد صوفیانہ علم کا ایک عنصر ہے۔ وہ کہتے ہیں اگر درد کسی کوخدا کے پاس لاتا ہے، تو پھر درد اچھا ہے۔ اس لیے ، کچھ صوفی اپنی کمر پر کوڑوں سے خون نکال کر اپنے آپکو " سزا " دیتے ہیں، اور درد لاتے ہیں، کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اللہ ایسا کرنے کے لیے چاہتا ہے۔

احترام ( ایک کیتھولک اصطلاح استعمال کرنا) یہ صوفی اور شیعہ اسلام دونوں میں عام ہے۔ کچھ سوفیوں کے مطابق محمد اپنی ہستی سے پہلے ایک اصلی روشنی تھا، اور کائنات کچھ صوفی بزرگوں کے گرد گھومتی ہے۔

صوفی تجربے کے مدارج

تقریباً 859 م تک صوفیانہ علم کے ابتدائی ایام میں، مدارج ( مقامات) کیس صوفی کو کہا جاتا کہ تجربہ کرنا عقائد میں سے ایک کلید ہے۔ یہ فرقوں کی بنیاد پر مخٹلف ہیں، لیکن یہاں ایک مثالی سلسلہ ہے۔

گناہوں سے توبہ اور دنیوی زندگی۔

دنیوی خواہشات سے پرہیز گاری ۔

خدا کے تجربہ کا انتظار کرنے کا تجربہ۔

خدا میں اپنے وجود کی شکرگزاری۔

 خدا پر بھروسہ کرنا۔

آسمانی تجربہ میں خوشی۔

آسمان میں خود کو جذ ب کرنا۔

آسمان میں خود کو نیست  و نابود کرنے کی کئی تعلیم دیتے ہیں۔

توبہ  جب قرآن خدا پر بھروسہ کرنے کا کہتا ہے، تو صوفی دنیا کو ترک کرنے کے برابر سمجھتے ہیں۔

خوشی یا سرشاری کا تجربہ  صوفیوں کی امتیازی خوبی ہے۔ کچھ کے لیے یہ مطلب صرف جذباتی تجربہ ہے۔ اسے اکثر شراب پینے سے موازنہ کیا جاتا ہے اور دیگر صوفی شراب پیتے اور متوالے ہوتے ہیں۔ صوفی شراب سے لگاؤ کو معاف کر سکتے ہیں اور حتیٰ کہ شراب کی دوکانیں ان کے مذہب میں روحانی خوشی کے لیے بطور استعارہ ہے۔ آخر کار حتیٰ کہ احادیث کہتی ہیں کہ مسلمان آسمان پر شراب پیں گے۔ تاہم، ان میں سے اکثر کا ایمان ہے کہ شراب پینا بھی جائز ہے۔ چند صوفی فرقے اپنے مذہب کے حصے کے طور پر چرس پیتے ہیں، لیکن  اکثریت ایسا نہیں کرتی۔

انجذاب / تباہ ( فنا)  یہ عقیدہ  کہ انسانی خصوصیات کا آسمانی خصوصیات میں بدل جانا۔  یہ ابویزید البستمی نے ( ڈی 874/877 م) میں تعلیم دی۔ اس کی کچھ حیران کن روداد یہ ہیں:

" میری تمجید کرو؛ رتبہ کتنا بلند ہے "۔

" میں مالک ہوں"

"میرا جھنڈا  محمد سے عظیم تر ہے"

صوفی رہنما

 جبکہ ہم یقینی طور پر نہیں جانتے کہ لفظ " صوفی" کی ابتدا کیا ہے یہ شاید لفظ سف سے جو اون کے لیے ہے سے آیا ہو۔

یہاں چند مزید مشہور رہنما ہیں۔

ربیّیا/ ربیّیہ الادویہ  ( 801 م میں مری) یہ چند مسلمان خاتون اساتذہ میں سے تھی۔

حارث النحسبی ( 857 م میں مرا) اس نے اسلام نوں عقلیت پسند سے بدلا۔

مصر کا دہلنن  ( 859 م میں مرا) صوفیانہ مدارج کو با ضابطہ رتبہ دیا۔

الحکیم الترمذی  ( 898 م میں مرا)  یہ ترمذی سے متعلقہ نہیں جس نے احادیث جمع کیں۔

بغداد  کا جنید  ( 910/911 م میں مرا) وہ ایک " پرہیز گار صوفی" تھا۔ جس نے خدا کے ساتھ مکمل انجذاب کا انکار کیا۔

الحلج ( حسین المنصور) اس نے آسمان کے ساتھ انسانیت کا تبادلہ کی تعلیم دی اور  اس نے خدا کے ساتھ اپنے آپ کو خدا کے سامنے ایک سمجھا۔ اس نے یہ بھی تعلیم دی کہ تم عام روح میں بھی حج پر جا سکتے ہو۔ 922 م میں اسے کوڑے مارے گئےء، لوگوں کے سامنے اس کے جوڑ توڑ دئیے گئے۔ سولی پر چڑھا دیا گیا، قتل کر دیا گیا، اور پھر اسکا جسم جلا دیا گیا۔ راسخ الاعتقاد مسلمان اس سے نا خوش تھے۔

 ابوناصر الفارابی  ( 870-950 م) فاراب ترکستان میں پیدا ہوا، ایک مشہور فلسفی اور صوفی تھا۔ اس نے سکھایا کہ خدا بے ترتیب حرکت کرنے والا خدا  ہے اور بہت کو ارسطو سے متعارف کروایا۔

الغزالی  ( 1058-1111م ) صوفی بننے سے پہلے ایک پہلا سکیپٹک تھا۔  اس نے 1106 میں تعلیم دینا شروع کی، اپنی وفات سے پانچ سال پہلے۔ الغزالی اسلام  میں فلسفے کے خلاف تھا، قدرے ارسطو کے منطق کے حق میں تھا۔ اس نے ریوائیول آف دی رلیجس سائنسز لکھی جہاں اس نے رسمی اعمال کا ذکر کیا، معاشرتی رسومات کا جہنم کی طرف لے جانے والے مقامات، اور نیکیاں  جو جنت کو لے جاتی ہیں کا بھی ذکر کیا۔ وہ سُنیوں میں صوفیانہ علم کی قبولیت کا درجہ حاصل کرنے میں مددگار تھا۔

کھرارس  ایک صوفی تھا جو خود تباہی کے خلاف تھا اور خدا کے ساتھ " بقا" کی تعلیم دی، اپنے آپ کی بحالی کی تعلیم دی۔ امن اور تعظیم خدا کے فرائض میں سے ہیں۔

مولانا جلال الدین  رومی  ( محمد بن محمد بن حسین البلخی) ( 1207 م میں بلخ افغانستان میں پیدا ہوا اور روم ترکی میں پرورش پائی) وہ 1273 م میں مر گیا۔ اس نے صوفیانہ علم پر کاموں کے مجموعات میں ایک بہت ہر دلعزیز مجموعہ لکھا، اور صوفی مولویا حکم کی بنیاد رکھی۔ ہم رومی پر یہاں بحث نہیں  کرنے والے جیسے اس پر سارا کاغذ بھی ہے۔

صوفی احکام یا " راہیں"

صوفیا کرام کچھ برابر تحاریک سے وابستہ تھے، اور افریقہ میں یورپیوں کے خلاف مسلمان جنگوں سے تعلق رکھتے تھے۔ کئی جانی ساری سپاہی صوفی تھے، اور صوفی سُنی اور شیعہ اسلام دونو ں میں ہیں۔ صوفی احکام کی تعداد بہت زیادہ ہے بمطابق اسلامک عالم فضل الّرحمٰن اسلام صفحہ 157 میں۔ یہاں چند بڑے فرقے ہیں۔

قادریہ  ایکس حنبلی، عبدالقادر جیلانی سے 1077 میں شروع ہوئے۔ وہ قدیم ترین فرقوں میں سے ایک ہیں، سب سے بڑے اور بہت پر امن ہیں۔ وہ تلاوت کرتے ہیں، " میں قادر مطلق خدا سے معافی تلاش کرتے ہیں۔ جلال خدا کا ہو۔ اے خدا ہمارے آقا محمد اور اسکے خاندان اور صحابہ کو برکت دے "۔ ( 100 بار) " اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں"  ( 500 بار) ( رحمان صفحہ 160)

مولویہ  یہ حکم جلال الدین رومی نے بنایا ( ڈی 1273) فضل الرحمن کہتا ہے ۔ ترک صوفیوں کے درمیان یہ بڑا شہری حکم ہے مولویہ حکم سے پریشان نہ ہوں جیسے ترکوں نے 1952 تک ایذا دی۔

ہندوستانی چشتیہ/ چشتی  حکم مولانا الدین چشتی نے بتایا ( 1141-1236 م) انہوں نے اپنے مقبرے پر حج  بنایا، جیسے اکبر نے کیا، جو ہندوستان کا شہنشاہ تھا۔ وہ جنگ کے مخالف تھے وہ کئی مسلمانوں سے مختلف تھے ان کی نظر میں بدلہ لینا غلط ہے۔ کئی سوفیوں کے برعکس، وہ تباہی و بربادی پر یقین نہیں رکھتے۔ جبکہ اکثر مسلمان ایک اسلامی ریاست چاہتے ہیں، وہ حکومت میں کوئی مداخلت نہ کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔  یہ کئی سُنی احادیث کے باوجود ہیں جو اسلامی حکومت پر ہیں ۔ وہ سانس باقاعدہ کرنے کا عمل کرتے ہیں۔ جیسے جوگی کرتے ہیں۔ انکی بڑی کتاب عویف المعارف ہے۔

خواجہ  حکم وسطیٰ ایشا میں بنایا گیا جس سے یسویہ نکلے یہ قدیم ترین ترک حکم ہے۔ بہاوالدین جو بخارا کا تھا ( ڈی 1389 م) ایک خواجہ تھا جس نے چھوڑ دیا اور نقشبندیہ حکم ہندوستان میں بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا حکم ابو بکر سے آیا ہے، جس سے ظاہر کوتا ہے کہ وہ سُنی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

فارسی  سہروردیہ  حکم عمر السہروردی نے بنایا ( 1236 م میں مرا) یہ دعویٰ کرتا ہے کہ یہ حقیقتاً خلیفہ عمر سے ہے، پس یہ سُنی لشکر میں بھی ہے۔ یہ ہندوستان، پاکستان اور افغانستان میں ہے۔

رفّیہ  حکماحمد الرّفیع نے ( ڈی 1182) بنایا۔ یہ ترکی ، مصر، اور جنوب مشرقی ایشامیں ہے۔

سعدیہ/ جباویہ  مبینہ طور پر سعد الدین نے بنایا جو 1300 م میں دمشق میں مرا۔

سنسُویا  حکم 60000 روشنی کے عقائد کی وجہ سے امتیازی حیثیت رکھتا ہے ۔ ان کا زور گزری ہوئی کچھ غناسطی تعلیمات کی روشنی  پر ہے۔

تجانیہ  حکم افریقہ میں سی 1781 میں فِز کے مقام پر احمد التجانی نے شروع کیا ( ڈی 1815 م)۔ یہ ایرانی خلاوتیہ/ خلاوتی حکم سے آیا۔ جسے عمر الخلاوتے نے ( ڈی 1398) میں بنایا۔ یہ حکم ترکی، مصر اور شمال مشرقی افریقہ میں ہے۔ یہ حکم شیدیلی حکم سے آیا۔ شیدیلیہ سے میڈونیہ حکم 1847 میں آیا۔ جو سنسویا حکم  کا حریف ہے۔

مزید عجیب و غریب احکام

بیکٹشی / بیکٹشیہ  یہ یواویہ حکم سے آیا، جو خواجہ حکم سے آیا۔ یہ شمانیت کے عناصر رکھتا ہے شیعہ اسلام اور کچھ مسیحت کے اثرات بھی ہیں۔ یہ اسلام کا ایک فرقہ ہے جو جانی ساریوں میں مشہور ہے، اور آج البانیہ میں موجود ہے۔ وہ اللہ، محمد اور  علی کی تثلیث پر ایمان رکھتے ہیں۔ وہ نئے ارکان کی خوشی ( الکوحلی) شراب، روٹی اور پنیر سے مناتے ہیں۔

قلندر/ کلندر  ایک صوفی حکم ہے جو حقیقتاً اسلام میں پابند نہیں، اس کے ساتھ اسلام سے پہلے کی کئی تعلیمات ہیں۔ انہوں نے 1526-1527 میں ترکوں کے خلاف بغاوت کردی ۔ دیوان آف حافظ منفی طور پر ان کا ذکر کرتا ہے۔

مامنگ حسن  18 ویں صدی کے آخر میں چین میں ایک صوفی حکم شروع ہوا۔

 ابن اِل / اَل عربی آف مُرثیہ ( سپین میں) ایک مشرکانہ حکم بنایا یہ کہتے ہوئے کہ تمام خدا کا حصہ ہیں۔ چند خواتین رہنماؤں میں سے ایک اسکی استاد فاطمہ بنت ولیّہ ( صوفی صفحہ 159)

سچے خدا کے ساتھ تجربہ ہونا

محمد صوفیانہ تجربات رکھتا تھا بمطابق قرآن۔ جبکہ اکثر مسلمانوں کا خیال ہے کہ کسی دوسرے کے پاس اس قسم کا صوفیانہ تعلق نہیں، صوفی خیال کرتے ہیں کہ ان کو یہ صوفیانہ تجربات رکھنے چاہیے۔ جبکہ غیر صوفی اسلام خدا کے متعلق بحث کرتا ہے، صوفی خدا کے ساتھ تجربے کی بحث چاہتے ہیں ۔ وہ  تجربہ جو خدا کے مکاشفہ کے خلاف جاتا ہے وہ دھوکا تجربہ ہے۔ پرستش اور  دعا اچھا ہونا ضروری نہیں؛ یہ پرستش اور دعا کے اعتراض پر منحصر ہے۔ مسلمان مسیحیوں سے متفق ہیں کہ موسیٰ، داؤد، یسوع اور دیگر نے خدا کے پیغامات دئیے۔ اگر ہم پیروی نہ کریں کہ خدا نے عیاں کیا ہے تو پھر ہم خدا کی پیروی نہیں کر رہے۔ یسوع نے کہا "۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر کوئی مجھ سے پیار کرتا ہے ، تو وہ میرے حکموں پر عمل کریگا۔ میرا باپ اس سے پیار کریگا، اور ہم اسکے پاس آئیں گے اور اس کلے ساتھ سکونت کریں گے ۔ جو مجھ سے محبت نہیں رکھتا وہ میرے کلام پر عمل نہیں کرتا اور جو کلام تم سنتے ہو وہ میرا نہیں بلکہ باپ کا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ میں نے یہ باتیں تمہارے ساتھ رہ کر تم سے کہیں۔ لیکن مدد یعنی روح القدس جسے باپ میرے نام سے بھیجے گا وہی تمہیں سب باتیں سکھائیگا اور جو کچھ اُس نے تم سے کہا وہ سب تمہیں یاد دلائے گا۔ میں تمہیں اطمینان دئیے جاتا ہوں۔ اپنا اطمینان تمہیں دیتا ہوں جس طرح دنیا دیتی ہے میں تمہیں اُس طرح نہیں دیتا۔ تمہارا دل نہ گھبرائے اور نہ ڈرے "۔ ( یوحنا 14: 23-27a) مسودات میں صفحہ 16 سی۔ 125-150 م۔ اور صفحہ 75    175-225 م۔

 

کیا تمام مذہبی علم کا مقصد ہے، یا کیا یہ سوچ و بچار ہے؟ عملی جواب صوفی بمقابلہ غیر صوفی اسلام سے مختلف ہے۔ مسیحت کا ایک تیسرا جواب ہے: سچے مذہب کا مقصد خدا ہے۔ مسیحت میں عمل، سوچ و بچار اور عقیدہ شامل ہے، لیکن یہ سب سے پہلے خدا کو خوش کرنے کا مرکز ہے۔ یہ صرف  حکموں کی پیروی کرنا ہے اور یہ نہ صرف تجربہ کی تلاش کا نام ہے۔

صوفیانہ علم کی طرف مسلمانوں کے رد عمل کی بوچھاڑ

سورۃ 42: 51 کہتی ہے " یہ انسان کے لیے ٹھیک نہیں کہ خدا الہام کے سوا اس سے بولے، یا پردے کے پیچھے، یا عیاں کرنے کے لیے ایک رسول کو بھیجنا، خدا کی اجازت کے ساتھ، خدا کیا چاہتا ہے: کیونکہ وہ بہت سر بلند ہے بہت حکمت والا ہے " سورۃ 42: 51۔

صوفیانہ علم کے خلاف رد عمل میں صبر، مخالفت، اور عملدرآمد شامل ہے۔ یہاں ایک مخالف صوفی حدیث ہے  جو واضح طور پر جعلی دستاویز ہے۔ دیگر الفاظ میں بہت سے غیر صوفی مسلمان، صوفیانہ علم  سے واقف ہیں۔ اور اسکے لیے احترام بھی کرتے ہیں، اور کچھ صوفی شاعری پڑھتے بھی ہیں۔ ابتدائی صوفی جیسے الحلج کہنے میں بے باک تھے۔ کہ وہ خدا تھے ؛ الحلج کو قتل کر دیا گیا اور پھر اسکے بدن کو توڑ پھوڑ دیا گیا۔ بعد میں صوفی جیسے رومی الحلج کی حمایت میں بولتا رہا  بشمول اسکے مشہور بیان " میری تمجید کرو"

خامنی کے تحت ایران میں صوفیوں کو ایذا دی گئی، لیکن کئی سُنیوں نے بھی انہیں ایذا دی۔ دیگر نے صوفیوں کو برداشت کیا؛ اور زیادہ عثمانی فوج   صوفیوں کی تھی۔

صوفیانہ علم اور مسیحت کا موازنہ

صوفیانہ علم اسلام کی ایک شاخ ہے، لیکن وہ بہت سے مسلمانوں کی نسبت یسوع کی تعلیم کی بہت عزت کرتے ہیں۔ ایک انتہا پر ایک صوفی آقا جاوید نرخبش نحمچولحی  حکم کہلاتا ہے یسوع صوفیوں کی نظر میں، کہتی ہے کہ صوفی الہام کے لیے محمد کی نسبت یسوع کو زیادہ دیکھتے ہیں، اسکی رہنمائی اور بطور اُنکی مثال! اکثر صوفی اگرچہ یہ  نہیں کہتے ، اور تمام صوفی نہیں پہچانتے کہ یسوع  کوئی آسمانی ہے بہ نسبت کسی اور کے جو کر سکتا ہے۔ کوئی بھی صوفی اسلام کا مسیحت کے ساتھ موازنہ کر سکتا ہے، کیونکہ دونوں تجربہ پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ آخر پر حوالہ جات ہیں پس دیکھا جا سلتا ہے اگر آپ اندازہ کر سکتے ہو تو کونسا کون ہے۔

مرکزی نقطہ نگاہ

"اَے خداوند ہمارے رب ، تیرا نام تمام زمین پر کیسا بزرگ ہے! " ( زبور 8: 1 داؤد کہہ رہا ہے)

" میں تختیوں کا اچھا محافظ ہوں " یہ دلچسپ ہے، کیونکہ سورۃ : 20-22 کہتی ہے یہ قرآن ہے کہ یہ تختی پر محفوظ ہے [ آسمان میں]۔

" میں خداوند سے کہاہے کہ تو ہی رب ہے؛ تیرے سوا میری بھلائی نہیں"۔ ( زبور 16: 2 خداوند ہے)

اس نے یہ بھی کہا ، " میں نے اپنے ارد گرد چلتے دیکھا " خدا نے یہ کہا، " تمہارا میری فرمانبرداری کرنا ، میری  فرمانبرداری تمہارے لئے عظیم ہے"۔ کعبہ ہے ( بیا زید بستامی  نے کہا ( 874/877 م میں مرا ) اور دی اسپیشل رومی صفحہ 288 سے لیا گیا)

" تم مجھ میں قائم رہو ، اور میں تم میں قائم رہوں گا۔ جس طرح ڈالی اگر انگور کے درخت میں قائم نہ رہےتو اپنے آپ پھل نہیں لا سکتی اسی طرح تم بھی اگر مجھ میں قائم نہ  رہو تو پھل نہیں لا سکتے۔ میں انگور کا حقیقی درخت ہوں تم ڈالیاں ہو۔ جو مجھ میں قائم رہتا ہے اور میں اس میں وہی بہت پھل لاتا ہے کیونکہ مجھ سے  جدا ہو کر تم کچھ نہیں کر سکتے" یوحنا 15: 4-6۔

خود ہمارا نقطہ نظر

" تفرقے اور بے جا فخر کے باعث کچھ نہ کرو بلکہ فروتنی سے ایک دوسرے کو اپنے سے بہتر سمجھو۔ ہر ایک اپنے ہی احوال پر نہیں بلکہ دوسروں کے احوال پر بھی نظر رکھے۔ ویسا ہی مزاج رکھو جیسا مسیح یسوع کا ( پولس فلپیوں کو کہہ رہا ہے 2: 3-5a مسیح یسوع میں )

" میری تمجید کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میرا جلال کیسا ہے۔۔۔۔۔۔۔ میں تمہارا   خداوند ہوں۔۔۔۔۔ تمہارا جھنڈا عظیم تر ہے۔۔۔۔۔" بستامی ڈی 874/877 *** محمد میں )

تلاش

" میں پورے دل سے تیرا طالب ہوا ہوں۔ مجھے اپنے فرمان سے بھٹکنے نہ دے میں نے تیرے کلام کو اپنے دل میں رکھ لیا ہے تاکہ تیرے خلاف گناہ نہ کروں" زبور 119: 10-11۔

"اے خدا! تو میرا خدا ہے میں دل سے تیرا طالب ہوں گا۔ خشک اور پیاسی زمین میں جہاں پانی نہیں میری جان تیری پیاسی  اور میرا جسم تیرا مشتاق ہے " ( زبور 63: 1 داؤد  یہوداہ کے بیابان سے بول رہا ہے)

"یہ شراب خوری کچھ دوسری دکانوں میں شروع ہوئی ۔ جب میں اس جگہ واپس آیا میں مکمل طور پر پرہیز گار ہونگا۔ اس اثنا میں، میں کسی دوسرے براعظم سے ایک پرندے کی مانند ہوں، اس چڑیا گھر میں بیٹھا ہوں"۔ ( دی صفا انتھولوجی سے، دی السنشل رومی صفحہ سے لیا گیا)

" اے خداوند! اپنی راہیں مجھے دکھا اپنے راستے مجھے  بتا دے؛ مجھے اپنی سچائی پر چلا اور تعلیم دے کیونکہ تو میرا نجات دہنے والا خدا ہے میں دن بھر تیرا ہی منتظر رہتا ہوں۔ اے خداوند اپنی رحمتوں اور شفقتوں کو یاد فرما کیونکہ وہ ازل سے ہیں"۔ زبور 25: 4-6 ( داؤد کہہ رہا ہے **** وہ خداوند ہے)

دعا اور دھیان گیان

" اے میرے بادشاہ! اے میرے خدا! میری فریاد کی آواز کی طرف متوجہ ہو۔ کیونکہ میں تجھ ہی سے دعا کرتا ہوں، اے خداوند! تو صبح کو میری آواز سُنے گا۔ میں سویرے ہی تجھ سے دعا کر کے انتظار کروں گا"۔ ( زبور 5: 2-3 داؤد کہہ رہا ہے)

" میرے منہ کا کلام اور میرے دل کا خیال تیرے حضور مقبول ٹحہرے۔ اے خداوند! اے میری چٹان اور میرے فدیہ دینے والے ***" ( زبور 19: 14 *** فدیہ دینے والا)

"*** ایک پوشیدہ عقیدہ بتایا گیا اور بتایا گیا کہ اسے مت بتائیں، پس اس نے ایک سرگوشی کی کہ ایک کنویں کا منہ نیچے کریں۔ بعض اوقات کہنے کو کوئی بات نہیں ہوتی۔ تمہیں خود صرف قائم کرنا ہو گا "۔ پہلا*** علی ہے، اور دوسرا ***محمد ہے۔ ( دی متھنوی 4: 275-486، السینشل رومی صفحہ 195 سے لیا گیا)

شراب کے استعارے

" تو نے میرے دل کو بڑی خوشی سے بھر دیا جو اُن ( دیگر کے)کو اناج اور نئی مے کافی ہو"۔ زبور 4: 7)

" میں پینے والی شراب ہوں اور شراب اور ساقی" بستامی نے کہا جو 874-877 م میں مرا) ایسشل صفحہ 288 سے لیا گیا)

" اور شراب میں متوالے نہ بنو کیونکہ اس سے بد چلنی واقع ہوتی ہے بلکہ روح سے معمور ہوتے جاؤ"۔ افسیوں 5: 18۔

" میرا سر مبارک ہے: اور بڑی چیخ کے ساتھ، میں بتاتے ہوئے کہتا ہوں : میں پیالے سے زندگی کی ہوا تلاش کرتا ہوں'۔ شراب کے بیمار چہرے پر سادگی کی خفگی نہیں بیٹھی۔ خِرا کا شاگرد نکما پینے والا، غیر حالت سے خوش، میں۔۔۔۔۔ شراب ہوں' لاو اُسے، فیصلہ کرو، دل کی پوری گہرائی سے، ریاکاری کی گرد بمعہ جلال کا پیالہ، میں شاید دھو دؤں"۔ ( دیوان آف ھافظ صفحہ 399) ****حافظ شاعر کا عرف نام۔

خوراک اور دینے کی استعارے

" میری جان گویا گودے اور چربی سے آسودہ ہو گی اور میرا منہ مسرور لبوں سے تیری تعریف کریگا"۔ ( زبور 63: 5)

خشک روٹی کا ایک ٹکڑا یا نمداد، یہ مسئلہ نہیں " یہ بیکری نہیں "  مالک نے کہا۔

" ہو سکتا ہے تمہارے پاس نرم ہڈی کا ذرہ ہو؟ "۔

"کیا یہ قصائی کی دوکان کی طرح ہے"

"تھوڑا سا آٹا"۔

" کیا تم چکی کی آواز سنتے ہو؟"۔

" کچھ پانی"۔

" یہ کنواں نہیں"

جس کسی کے لیے بھی ہو کچھ آدمیوں نے پوچھا کچھ تھکی ہوئی جگت لگائی  اور اسے ہر چیز دینے سے انکار کیا اسے کوئی چیز دینے کے لیے۔ آخر کار وہ گھر دوڑا، اپنی چادر اٹھائی، آلتی پالتی مار کر بیٹھ گیا، جیسے ( باتھ روم استعمال کرتےے ہیں )

" اجی دیکھو، دیکھو!"

خاموش افسردہ آدمی۔ کوئی ترک شدہ مقام خوبصورت جگہ ہے کہ کوئی اپنے آپ کو وہاں سکون دے، اور چونکہ وہاں کوئی رہنے کی جگہ نہیں ، یا رہنے کے  وسائل، اسے بارور بنانے کی ضرورت ہے"۔ ( دی اسنشل رومی صفحہ 116-117، متھنوی 6: 1250-1257 سے ) قلندر/ درویش ہے۔

صوفی مذہبی کتب

 الحکیم ( حکمت کی باتیں)  ابن عطا اللہ کی تالیف کردہ ( ڈی 1309)

دی متھنوی / مثنوی چھ کتب رومی کی لکھی ہوئی K30-K40 آیات ( 1258-1273 م)

ڈِورن آف حافظ یہاں بارہ یا بہت بڑی فارسی شاعری ہیں اور حافظ بطور " شیکسیر" اُن میں ایک ہے۔

صوفیانہ حوالہ جات

شاہ،اڈریز۔ دی صوفی۔ مضبوط کتابیں 1971-451 صفحات۔

میکرری، ڈون۔  انٹروڈکشن ٹو اسلام: صوفنزم  ٹیپ رحمان ، فضل الرّ۔ اسلام، دوسرا ایڈیشن۔ یونیورسٹی آف شگاکو پریس، 1979۔